تفسیر احسن البیان

سورة هود
قَالُوا لَقَدْ عَلِمْتَ مَا لَنَا فِي بَنَاتِكَ مِنْ حَقٍّ وَإِنَّكَ لَتَعْلَمُ مَا نُرِيدُ[79]
انہوں نے جواب دیا کہ تو بخوبی جانتا ہے کہ ہمیں تو تیری بیٹیوں پر کوئی حق نہیں ہے اور تو اصلی چاہت سے بخوبی واقف ہے (1)[79]
تفسیر احسن البیان
79۔ 1 یعنی ایک جائز اور فطری طریقے کو انہوں نے بالکل رد کردیا اور غیر فطری کام اور بےحیائی پر اصرار کیا، جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ قوم اپنی اس بےحیائی کی عادت خبیثہ میں کتنی آگے جا چکی تھی اور کس قدر اندھی ہوگئی تھی۔