تفسیر احسن البیان

سورة هود
وَاصْنَعِ الْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا وَلَا تُخَاطِبْنِي فِي الَّذِينَ ظَلَمُوا إِنَّهُمْ مُغْرَقُونَ[37]
اور کشتی ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہماری وحی سے تیار کر (1) اور ظالموں کے بارے میں ہم سے کوئی بات چیت نہ کر وہ پانی میں ڈبو دیئے جانے والے ہیں (2)[37]
تفسیر احسن البیان
37۔ 1 یعنی ہماری آنکھوں کے سامنے ' اور ' ہماری دیکھ بھال میں ' اس آیت میں اللہ رب العزت کے لئے صفت ' عین ' کا اثبات ہے جس پر ایمان رکھنا ضروری ہے اور ' ہماری وحی سے ' کا مطلب، اس کے طول و عرض وغیرہ کی جو کیفیات ہم نے بتلائی ہیں، اس طرح اسے بنا۔ اس مقام پر بعض مفسرین نے کشتی کے طول و عرض، اس کی منزلوں اور کس قسم کی لکڑی اور دیگر سامان اس میں استعمال کیا گیا، اس کی تفصیل بیان کی ہے، جو ظاہر بات ہے کہ کسی مستند ماخذ پر مبنی نہیں ہے۔ اس کی پوری تفصیل کا صحیح علم صرف اللہ ہی کو ہے۔ 37۔ 2 بعض نے اس سے مراد حضرت نوح ؑ کے بیٹے اور اہلیہ کو لیا ہے جو مومن نہیں تھے اور غرق ہونے والوں میں سے تھے۔ بعض نے اس سے غرق ہونے والی پوری قوم مراد لی ہے اور مطلب یہ ہے کہ ان کے لئے کوئی مہلت طلب مت کرنا کیونکہ اب ان کے ہلاک ہونے کا وقت آگیا ہے یا یہ مطلب ہے کہ ان کی ہلاکت کے لئے جلدی نہ کریں، وقت مقرر میں یہ سب غرق ہوجائیں گے، (فتح القدیر)۔