تفسیر احسن البیان

سورة يونس
ثُمَّ بَعَثْنَا مِنْ بَعْدِهِمْ مُوسَى وَهَارُونَ إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ بِآيَاتِنَا فَاسْتَكْبَرُوا وَكَانُوا قَوْمًا مُجْرِمِينَ[75]
پھر ان پیغمبروں کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون (علیہا السلام) کو (1) فرعون اور ان کے سرداروں کے پاس اپنی نشانیاں دے کر بھیجا (2) سو انہوں نے تکبر کیا اور وہ لوگ مجرم قوم تھے (3)۔[75]
تفسیر احسن البیان
75۔ 1 رسولوں کے عمومی ذکر کے بعد، حضرت موسیٰ و ہارون علیہا اسلام کا ذکر کیا جا رہا ہے، درآنحالیکہ رسول کے تحت میں وہ بھی آجاتے ہیں۔ لیکن چونکہ ان کا شمار جلیل القدر رسولوں میں ہوتا ہے اس لئے خصوصی طور پر ان کا الگ ذکر فرما دیا۔ 75۔ 2 حضرت موسیٰ ؑ کے معجزات، بالخصوص نو آیات بینات، جن کا ذکر اللہ نے سورت نبی اسرائیل آیت 11 میں کیا ہے۔ مشہور ہیں۔ 75۔ 3 لیکن چونکہ وہ بڑے بڑے جرائم اور گناہوں کے عادی تھے۔ اس لئے انہوں نے اللہ کے بھیجے ہوئے رسول کے ساتھ بھی استکبار کا معاملہ کیا۔ کیونکہ ایک گناہ، دوسرے گناہ کا ذریعہ بنتا اور گناہوں پر اصرار بڑے بڑے گناہوں کے ارتکاب کی جرّات پیدا کرتا ہے۔