تفسیر احسن البیان

سورة التوبة
لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ إِنْ نَعْفُ عَنْ طَائِفَةٍ مِنْكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ[66]
تم بہانے نہ بناؤ یقیناً تم اپنے ایمان کے بعد بےایمان ہوگئے (1) اگر ہم تم میں سے کچھ لوگوں سے درگزر بھی کرلیں (2) تو کچھ لوگوں کو ان کے جرم کی سنگین سزا بھی دیں گے (3)[66]
تفسیر احسن البیان
66۔ 1 یعنی تم جو ایمان ظاہر کرتے رہے ہو۔ اللہ اور رسول کے استہزا کے بعد، اس کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہ گئی۔ اول تو وہ بھی نفاق پر ہی مبنی تھا۔ تاہم اس کی بدولت ظاہری طور پر مسلمانوں میں تمہارا شمار ہوتا تھا اب اس کی بھی گنجائش ختم ہوگئی ہے۔ 66۔ 2 اس سے مراد ایسے لوگ ہیں جنہیں اپنی غلطی کا احساس ہوگیا اور انہوں نے توبہ کرلی اور مخلص مسلمان بن گئے۔ 66۔ 3 یہ وہ لوگ ہیں، جنہیں توبہ کی توفیق نصیب نہیں ہوئی اور کفر اور نفاق پر اڑے رہے اس لئے اس عذاب کی علت بھی بیان کردی گئی ہے کہ وہ مجرم تھے۔