تفسیر احسن البیان

سورة التوبة
مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِينَ أَنْ يَعْمُرُوا مَسَاجِدَ اللَّهِ شَاهِدِينَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ بِالْكُفْرِ أُولَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ وَفِي النَّارِ هُمْ خَالِدُونَ[17]
لائق نہیں کہ مشرک اللہ تعالیٰ کی مسجدوں کو آباد کریں۔ درآں حالیکہ وہ خود اپنے کفر کے آپ ہی گواہ ہیں (1) ان کے اعمال غارت و اکارت ہیں اور وہ دائمی طور پر جہنمی ہیں (2)۔[17]
تفسیر احسن البیان
17۔ 1 مَسَا جِدَ اللّٰہِ سے مراد مسجد حرام ہے جمع کا لفظ اس لئے استعمال کیا گیا کہ یہ تمام مساجد کا قبلہ و مرکز ہے یا عربوں میں واحد کے لئے بھی جمع کا استعمال جائز ہے 17۔ 2 یعنی ان کے وہ عمل جو بظاہر نیک لگتے ہیں، جیسے طواف وعمرہ اور حاجیوں کی خدمت وغیرہ۔ کیونکہ ایمان کے بغیر یہ اعمال ایسے درخت کی طرح ہیں جو بےثمر ہیں یا ان پھولوں کی طرح ہیں جن میں خو شبو نہیں ہے۔