تفسیر احسن البیان

سورة الأنفال
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِمَنْ فِي أَيْدِيكُمْ مِنَ الْأَسْرَى إِنْ يَعْلَمِ اللَّهُ فِي قُلُوبِكُمْ خَيْرًا يُؤْتِكُمْ خَيْرًا مِمَّا أُخِذَ مِنْكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ[70]
اے نبی ! اپنے ہاتھ تلے کے قیدیوں سے کہہ دو کہ اگر اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں نیک نیتی دیکھے گا (1) تو جو کچھ تم سے لیا گیا ہے اس سے بہتر تمہیں دے گا (2) اور پھر گناہ معاف فرمائے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔[70]
تفسیر احسن البیان
70۔ 1 یعنی ایمان و اسلام لانے کی نیت اور اسے قبول کرنے کا جذبہ۔ 70۔ 2 یعنی جو فدیہ تم سے لیا گیا، اس سے بہتر تمہیں اللہ تعالیٰ قبول اسلام کے بعد عطا فرما دے گا۔ چناچہ ایسا ہی ہوا، حضرت عباس وغیرہ جو ان قیدیوں میں تھے، مسلمان ہوگئے تو اس کے بعد اللہ نے انہیں دنیاوی مال و دولت سے بھی خوب نوازا۔