تفسیر احسن البیان

سورة الأنفال
إِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ غَرَّ هَؤُلَاءِ دِينُهُمْ وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ[49]
جب منافق کہہ رہے تھے اور وہ بھی جن کے دلوں میں روگ تھا (1) کہ انہیں تو ان کے دین نے دھوکے میں ڈال دیا ہے (2) جو بھی اللہ پر بھروسہ کرے اللہ تعالیٰ بلا شک و شبہ غلبے والا اور حکمت والا ہے۔[49]
تفسیر احسن البیان
49۔ 1 اس سے مراد وہ مسلمان ہیں جو نئے نئے مسلمان ہوئے تھے اور مسلمانوں کی کامیابی کے بارے میں انہیں شک تھا، یا اس سے مراد مشرکین ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ مدینہ میں رہنے والے یہودی مراد ہوں۔ 49۔ 2 یعنی ان کی تعداد تو دیکھو اور سرو سامان جو حال ہے، وہ بھی ظاہر ہے۔ لیکن مقابلہ کرنے چلے ہیں مشرکین مکہ سے، جو تعداد میں بھی ان سے کہیں زیادہ ہیں اور ہر طرح کے سامان حرب اور وسائل سے مالا مال بھی۔ معلوم ہوتا ہے کہ ان کے دین نے ان کو دھوکے اور فریب میں ڈال دیا ہے۔ اور یہ موٹی سی بات بھی ان کی سمجھ میں نہیں آرہی۔ 49۔ 3 اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ان اہل دنیا کو اہل ایمان کے عزم و ثبات کا کیا اندازہ ہوسکتا ہے جن کا توکل اللہ کی ذات پر ہے جو غالب ہے یعنی اپنے پر بھروسہ کرنے والوں کو وہ بےسہارا نہیں چھوڑتا اور حکیم بھی ہے اس کے ہر فعل میں حکمت بالغہ ہے جس کے ادراک سے انسانی عقلیں قاصر ہیں۔