تفسیر احسن البیان

سورة الأنفال
قُلْ لِلَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ يَنْتَهُوا يُغْفَرْ لَهُمْ مَا قَدْ سَلَفَ وَإِنْ يَعُودُوا فَقَدْ مَضَتْ سُنَّتُ الْأَوَّلِينَ[38]
آپ ان کافروں سے کہہ دیجئے ! کہ اگر یہ لوگ باز آجائیں تو ان کے سارے گناہ جو پہلے ہوچکے ہیں سب معاف کر دئیے جائیں گے (1) اور اگر اپنی وہی عادت رکھیں گے تو (کفار) سابقین کے حق میں قانون نافذ ہوچکا ہے (2)۔[38]
تفسیر احسن البیان
38۔ 1 باز آجانے کا مطلب، مسلمان ہونا ہے۔ جس طرح حدیث میں بھی ہے ' جس نے اسلام قبول کرکے نیکی کا راستہ اپنالیا، اس سے اس کے ان گناہوں کی باز پرس نہیں ہوگی جو اس نے جاہلیت میں کئے ہونگے اور جس نے اسلام لاکر بھی برائی نہ چھوڑی، اس سے اگلے پچھلے سب عملوں کا مواخذہ ہوگا ' (صحیح مسلم) ایک اور حدیث میں ہے۔ اسلام ماقبل کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ 38۔ 2 یعنی اگر وہ اپنے کفر وعناد پر قائم رہے تو جلد یا بدیر عذاب الہی کے مورد بن کر رہیں گے۔