تفسیر احسن البیان

سورة الأنفال
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَخُونُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُوا أَمَانَاتِكُمْ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ[27]
اے ایمان والو ! تم اللہ اور رسول (کے حقوق) میں جانتے ہوئے خیانت مت کرو اور اپنی قابل حفاظت چیزوں میں خیانت مت کرو (1)۔[27]
تفسیر احسن البیان
27۔ 1 اللہ اور رسول کے حقوق میں خیانت یہ ہے کہ جلوت میں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع دار بن کر رہے اور خلوت میں اس کے برعکس معصیت کار۔ اسی طرح یہ بھی خیانت ہے کہ فرائض میں سے کسی فرض کا ترک اور نواہی میں سے کسی بات کا ارتکاب کیا جائے اور ایک شخص دوسرے کے پاس جو امانت رکھواتا ہے اس میں خیانت نہ کرے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی امانت کی حفاظت کی بڑی تاکید فرمائی ہے۔ حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اکثر خطبوں میں یہ ضرور ارشاد فرماتے تھے ' اس کا ایمان نہیں، جس کے اندر امانت کی پاسداری نہیں اور اس کا دین نہیں، جس کے اندر دین کی پابندی کا احساس نہیں۔