تفسیر احسن البیان

سورة الأنفال
وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ قَالُوا سَمِعْنَا وَهُمْ لَا يَسْمَعُونَ[21]
اور تم ان لوگوں کی طرح مت ہونا جو دعویٰ تو کرتے ہیں کہ ہم نے سن لیا حالانکہ وہ سنتے سناتے کچھ نہیں (1)[21]
تفسیر احسن البیان
21۔ 1 یعنی سن لینے کے باوجود، عمل نہ کرنا، یہ کافروں کا طریقہ ہے، تم اس رویے سے بچو۔ اگلی آیت میں ایسے ہی لوگوں کو بہرہ، گونگا، غیر عاقل اور بدترین خلائق قرار دیا گیا ہے۔ دَوَبّ، دَا بَّۃ، کی جمع ہے، جو بھی زمین پر چلنے پھرنے والی چیز ہے وہ دابہ ہے۔ مراد مخلوقات ہے۔ یعنی یہ سب سے بدتر ہیں جو حق کے معاملے میں بہرے گونگے اور غیر عاقل ہیں۔