تفسیر احسن البیان

سورة الأنفال
وَإِذْ يَعِدُكُمُ اللَّهُ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ أَنَّهَا لَكُمْ وَتَوَدُّونَ أَنَّ غَيْرَ ذَاتِ الشَّوْكَةِ تَكُونُ لَكُمْ وَيُرِيدُ اللَّهُ أَنْ يُحِقَّ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَيَقْطَعَ دَابِرَ الْكَافِرِينَ[7]
اور تم لوگ اس وقت کو یاد کرو ! جب کہ اللہ تم سے ان دو جماعتوں میں سے ایک کا وعدہ کرتا تھا کہ وہ تمہارے ہاتھ آجائے گی (1) اور تم اس تمنا میں تھے کہ غیر مسلح جماعت تمہارے ہاتھ آجائے (2) اور اللہ تعالیٰ کو یہ منظور تھا کہ اپنے احکام سے حق کا حق ہونا ثابت کردے اور ان کافروں کی جڑ کاٹ دے۔[7]
تفسیر احسن البیان
7۔ 1 یعنی یا تو تجارتی قافلہ تمہیں مل جائے گا، جس سے تمہیں بغیر لڑائی کے وافر مال و اسباب مل جائے گا، بصورت دیگر لشکر قریش سے تمہارا مقا لہ ہوگا اور تمہیں غلبہ ہوگا اور مال غنیمت ملے گا۔ 7۔ 2 یعنی تجارتی قافلہ سے بغیر لڑے مال ہاتھ آجائے۔