تفسیر احسن البیان

سورة الأعراف
وَكَتَبْنَا لَهُ فِي الْأَلْوَاحِ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ مَوْعِظَةً وَتَفْصِيلًا لِكُلِّ شَيْءٍ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَأْمُرْ قَوْمَكَ يَأْخُذُوا بِأَحْسَنِهَا سَأُرِيكُمْ دَارَ الْفَاسِقِينَ[145]
اور ہم نے چند تختیوں پر ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل ان کو لکھ کردی (1) تم ان کو پوری طاقت سے پکڑ لو اور اپنی قوم کو حکم کرو کہ ان کے اچھے اچھے احکام پر عمل کریں (2) اب بہت جلد تم لوگوں کو ان بےحکموں کا مقام دکھلاتا ہوں (3)۔[145]
تفسیر احسن البیان
145۔ 1 گویا تورات تختیوں کی شکل میں عطا فرمائی گئی جس میں ان کے لئے دینی احکام، امر و نہی تر غیب و ترتیب کی پوری تفصیل تھی۔ 145۔ 2 یعنی رخصتوں کی ہی تلاش میں نہ رہیں جیسا کہ سہولت پسندوں کا حال ہوتا ہے۔ 145۔ 3 مقام (دار) سے مراد تو انجام یہی ہلاکت ہے یا اس کا مطلب ہے کہ فاسقوں کے ملک پر تمہیں حکمرانی عطا کروں گا اور اس سے مراد ملک شام ہے۔ جس پر اس وقت عمالقہ کی حکمرانی تھی۔ جو اللہ کے نافرمان تھے۔ (ابن کثیر)