تفسیر احسن البیان

سورة الأعراف
فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الرِّجْزَ إِلَى أَجَلٍ هُمْ بَالِغُوهُ إِذَا هُمْ يَنْكُثُونَ[135]
پھر جب ان سے عذاب کو ایک خاص وقت تک کہ اس تک ان کو پہنچنا تھا ہٹا دیتے، تو وہ فوراً عہد شکنی کرنے لگتے (1)۔[135]
تفسیر احسن البیان
135۔ 1 یعنی ایک عذاب آتا تو اس سے تنگ آکر موسیٰ ؑ کے پاس آتے تو ان کی دعا سے ٹل جاتا تو ایمان لانے کی بجائے پھر اس کفر اور شرک پر جمے رہتے پھر دوسرا عذاب آجاتا پھر اسی طرح کرتے یوں کچھ کچھ وقفوں سے پانچ عذاب ان پر آئے لیکن ان کے دلوں میں جو فرعونیت اور دماغوں میں جو تکبر تھا وہ حق کی راہ میں ان کے لئے زنجیر پا بنا رہا اتنی اتنی واضح نشانیاں دیکھنے کے باوجود ایمان کی دولت سے محروم ہی رہے۔