میرے لئے یہی شایان ہے کہ بجز سچ کے اللہ کی طرف کوئی منسوب نہ کروں، میں تمہارے پاس (1) تمہارے رب کی طرف سے ایک بڑی دلیل لایا ہوں (2) سو تو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دے۔[105]
15۔ 1 جو اس بات کی دلیل ہے کہ میں واقعی اللہ کی طرف سے مقرر کردہ رسول ہوں۔ اس معجزے اور بڑی دلیل کی تفصیل بھی آگے آرہی ہے۔ 15۔ 2 بنی اسرائیل جن کا اصل مسکن شام کا علاقہ تھا، حضرت یوسف ؑ کے زمانے میں مصر چلے گئے تھے اور پھر وہیں کے ہو کر رہ گئے۔ فرعون نے ان کو غلام بنا لیا تھا اور ان پر طرح طرح کے مظالم کرتا تھا، جس کی تفصیل پہلے سورة، بقرہ میں گزر چکی ہے اور آئندہ بھی آئے گی۔ فرعون اور اس کے درباری امراء نے جب حضرت موسیٰ ؑ کی دعوت کو ٹھکرا دیا تو حضرت موسیٰ نے فرعون سے دوسرا مطالبہ کیا کہ بنی اسرائیل کو آزاد کردے تاکہ یہ اپنے آبائی مسکن میں جاکر عزت اور احترام کی زندگی گزاریں اور اللہ کی عبادت کریں۔