تفسیر احسن البیان

سورة البقرة
الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ[3]
جو لوگ غیب پر ایمان لاتے ہیں (1) اور نماز کو قائم رکھتے ہیں (2) اور ہمارے دیے ہوئے مال سے خرچ کرتے ہیں (3)[3]
تفسیر احسن البیان
1 اَمُوْر غَیْبُۃ سے مراد وہ چیزیں ہیں جنکا ادراک عقل و حواس سے ممکن نہیں۔ جیسے ذات باری تعالیٰ، وحی، جنت دوزخ، ملائکہ، عذاب قبر اور حشر وغیرہ۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بتلائی ہوئی ماورائے عقل و احساس باتوں پر یقین رکھنا، جزو ایمان ہے اور ان کا انکار کفر و ضلالت ہے۔ 2 اقامت صلٰوۃ سے مراد پابندی سے اور سنت نبوی کے مطابق نماز کا اہتمام کرنا، ورنہ نماز تو منافقین بھی پڑھتے تھے۔ 3 اَنْفَاقْ کا لفظ عام ہے جو صدقات واجبہ اور نافلہ دونوں کو شامل ہے۔ اہل ایمان حسب اطاعت دونوں میں کوتاہی نہیں کرتے بلکہ ماں باپ اور اہل و عیال پر صحیح طریقے سے خرچ کرنا بھی اس میں داخل ہے اور باعث اجر وثواب ہے۔