تفسیر ابن کثیر

سورة الانعام
وَذَرُوا ظَاهِرَ الْإِثْمِ وَبَاطِنَهُ إِنَّ الَّذِينَ يَكْسِبُونَ الْإِثْمَ سَيُجْزَوْنَ بِمَا كَانُوا يَقْتَرِفُونَ[120]
اور ظاہر گناہ کو چھوڑ دو اور اس کے چھپے کو بھی، بے شک جو لوگ گناہ کماتے ہیں عنقریب انھیں اس کا بدلہ دیا جائے گا، جس کا وہ ارتکاب کیا کرتے تھے۔[120]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 120،

ظاہری اور باطنی گناہوں کو ترک کر دو ٭٭

چھوٹے بڑے پوشیدہ اور ظاہر، ہر گناہ کو چھوڑو۔ نہ کھلی بدکار عورتوں کے ہاں جاؤ نہ چوری چھپے بدکاریاں کرو، کھلم کھلا ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جو تم پر حرام کر دی گئی ہیں۔ غرض ہر گناہ سے دور رہو، کیونکہ ہر بدکاری کا برا بدلہ ہے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا کہ گناہ کسے کہتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو تیرے دل میں کھٹکے اور تو نہ چاہے کہ کسی کو اس کی اطلاع ہو جائے ۔ [صحیح مسلم:2553] ‏‏‏‏