قرآن مجيد

سورة القلم
سَلْهُمْ أَيُّهُمْ بِذَلِكَ زَعِيمٌ[40]
ان سے پوچھ ان میں سے کون اس کا ضامن ہے؟[40]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 34، 35، 36، 37، 38، 39، 40، 41،

گنہگار اور نیکو کار دونوں کی جزاء کا مختلف ہونا لازم ہے ٭٭

اوپر چونکہ دنیوی جنت والوں کا حال بیان ہوا تھا اور اللہ کی نافرمانی اور اس کے حکم کے خلاف کرنے سے ان پر جو بلا اور آفت آئی اس کا ذکر ہوا تھا اس لیے اب ان متقی پرہیزگار لوگوں کا حال ذکر کیا گیا جنہیں آخرت میں جنتیں ملیں گی جن کی نعمتیں نہ فنا ہوں، نہ گھٹیں، نہ ختم ہوں، نہ سڑیں، نہ گلیں۔

پھر فرماتا ہے ” کیا ہو سکتا ہے کہ مسلمان اور گنہگار جزا میں یکساں ہو جائیں؟ قسم ہے زمین و آسمان کے رب کی کہ یہ نہیں ہو سکتا، کیا ہو گیا ہے تم کس طرح یہ چاہتے ہو؟ کیا تمہارے ہاتھوں میں اللہ کی طرف سے اتری ہوئی کوئی ایسی کتاب ہے جو خود تمہیں بھی محفوظ ہو اور گزشتہ لوگوں کے ہاتھوں تم پچھلوں تک پہنچتی ہو اور اس میں وہی ہو جو تمہاری چاہت ہے اور تم کہہ رہے ہو کہ ہمارا کوئی مضبوط وعدہ اور عہد تم سے ہے کہ تم جو کہہ رہے ہو وہی ہو گا اور تمہاری بے جا اور غلط خواہشیں پوری ہو کر ہی رہیں گی؟ ان سے ذرا پوچھو تو کہ اس بات کا کون ضامن ہے اور کس کے ذمے یہ کفالت ہے؟ نہ سہی تمہارے جو جھوٹے معبود ہیں انہی کو اپنی سچائی کے ثبوت میں پیش کرو “۔