قرآن مجيد

سورة آل عمران
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُضَاعَفَةً وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ[130]
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! مت کھائو سود کئی گنا، جو دگنے کیے ہوئے ہوں اور اللہ سے ڈرو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔[130]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 130، 131، 132،

سود خور جہنمی ہے اور غصہ شیطان کی دین ہے اس سے بچو ٭٭

اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو سودی لین دین سے اور سود خوری سے روک رہا ہے، اہل جاہلیت سودی قرضہ دیتے تھے مدت مقرر ہوتی تھی اگر اس مدت پر روپیہ وصول نہ ہوتا تو مدت بڑھا کر سود پر سود بڑھا دیا کرتے تھے اسی طرح سود در سود ملا کر اصل رقم کئی گنا بڑھ جاتی، اللہ تعالیٰ ایمانداروں کو اس طرح ناحق لوگوں کے مال غصب کرنے سے روک رہا ہے اور تقوے کا حکم دے کر اس پر نجات کا وعدہ کر رہا ہے، پھر آگ سے ڈراتا ہے اور اپنے عذابوں سے دھمکاتا ہے پھر اپنی اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت پر آمادہ کرتا ہے اور اس پر رحم و کرم کا وعدہ دیتا ہے۔