قرآن مجيد

سورة الزمر
الَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ أُولَئِكَ الَّذِينَ هَدَاهُمُ اللَّهُ وَأُولَئِكَ هُمْ أُولُو الْأَلْبَابِ[18]
کان لگا کر بات سنتے ہیں، پھر اس میں سب سے اچھی بات کی پیروی کرتے ہیں ۔یہی لوگ ہیں جنھیں اللہ نے ہدایت دی اور یہی عقلوں والے ہیں۔[18]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 17، 18،

شرک سے مبرا عبادات ٭٭

مروی ہے کہ یہ آیت زید بن عمر بن نفیل، ابوذر اور سلمان فارسی رضی اللہ عنہم کے بارے میں اتری ہے لیکن صحیح یہ ہے کہ یہ آیت جس طرح ان بزرگوں پر مشتمل ہے اسی طرح ہر اس شخص کو شامل کرتی ہے جس میں یہ پاک اوصاف ہوں یعنی بتوں سے بیزاری اور اللہ کی فرمانبرداری۔

یہ ہیں جن کے لیے دونوں جہان میں خوشیاں ہیں۔ بات سمجھ کر سن کر جب وہ اچھی ہو تو اس پر عمل کرنے والے مستحق مبارک باد ہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے کلیم پیغمبر موسیٰ علیہ السلام سے تورات کے عطا فرمانے کے وقت فرمایا تھا «فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَأْمُرْ‌ قَوْمَكَ يَأْخُذُوا بِأَحْسَنِهَا سَأُرِ‌يكُمْ دَارَ‌ الْفَاسِقِينَ» [7-الأعراف:145] ‏‏‏‏ ” اسے مضبوطی سے تھامو اور اپنی قوم کو حکم کرو کہ اس کی اچھائی کو مضبوط تھام لیں۔ عقلمند اور نیک راہ لوگوں میں بھلی باتوں کے قبول کرنے کا صحیح مادہ ضرور ہوتا ہے “۔