قرآن مجيد

سورة ص
وَاذْكُرْ إِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَذَا الْكِفْلِ وَكُلٌّ مِنَ الْأَخْيَارِ[48]
اور اسماعیل اور الیسع اور ذوالکفل کو یاد کراور یہ سب بہترین لوگوں سے ہیں۔[48]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 45، 46، 47، 48،

ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب صلواۃ اللہ وسلامہ علیہم اجمعین کا ذکر ٭٭

اللہ تعالیٰ اپنے عابد بندوں اور رسولوں کی فضیلتوں کو بیان فرما رہا ہے اور ان کے نام گنوا رہا ہے ابراہیم اسحاق اور یعقوب صلواۃ اللہ وسلامہ علیہم اجمعین اور فرماتا ہے کہ ان کے اعمال بہت بہتر تھے اور صحیح علم بھی ان میں تھا۔ ساتھ ہی عبادت الٰہی میں قوی تھے اور قدرت کی طرف سے انہیں بصیرت عطا فرمائی گئی تھی۔ دین میں سمجھدار تھے اطاعت اللہ میں قوی تھے حق کے دیکھنے والے تھے۔ ان کے نزدیک دنیا کی کوئی اہمیت نہ تھی صرف آخرت کا ہی ہر وقت خیال بندھا رہتا تھا۔ ہر عمل آخرت کے لیے ہی ہوتا تھا۔ دنیا کی محبت سے وہ الگ تھے، آخرت کے ذکر میں ہر وقت مشغول رہتے تھے۔ وہ اعمال کرتے تھے جو جنت دلوائیں، لوگوں کو بھی نیک اعمال کی ترغیب دیتے تھے۔ انہیں اللہ تعالیٰ بھی قیامت کے دن بہترین بدلے اور افضل مقامات عطا فرمائے گا۔

یہ بزرگان دین اللہ کے چیدہ مخلص اور خاص الخاص بندے ہیں۔ اسماعیل اور ذوالکفل صلوات و سلامہ علیہم اجمعین بھی پسندیدہ اور خاص بندوں میں تھے۔ ان کے بیانات سورۃ انبیاء میں گذر چکے ہیں اس لیے ہم نے یہاں بیان نہیں کئے۔ ان فضائل کے بیان میں ان کے لیے نصیحت ہے جو پند و نصیحت حاصل کرنے کے لیے عادی ہیں اور یہ مطلب بھی ہے کہ یہ قرآن عظیم ذکر یعنی نصیحت ہے۔