قرآن مجيد

سورة الصافات
وَإِنَّ لُوطًا لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ[133]
اور بلاشبہ لوط یقینا رسولوں میں سے تھا۔[133]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 133، 134، 135، 136، 137، 138،

قوم لوط علیہ السلام ایک عبرت کا مقام ٭٭

اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول لوط علیہ السلام کا بیان ہو رہا ہے کہ ” انہیں بھی ان کی قوم نے جھٹلایا۔ جس پر اللہ کے عذاب ان پر برس پڑے اور اللہ نے اپنے پیارے لوط علیہ السلام کو مع ان کے گھر والوں کے نجات دے دی۔ لیکن ان کی بیوی غارت ہوئی قوم کے ساتھ ہی ہلاک ہوئی اور ساری قوم بھی تباہ ہوئی۔ قسم قسم کے عذاب ان پر آئے اور جس جگہ وو رہتے تھے وہاں ایک بدبودار اور جھیل بن گئی جس کا پانی بدمزہ بدبو بد رنگ ہے جو آنے جانے والوں کے راستے میں ہی پڑی ہے۔ تم تو دن رات وہاں سے آتے جاتے رہتے ہو اور اس خوفناک منظر اور بھیانک مقام کو صبح شام دیکھتے رہتے ہو۔ کیا اس معائنہ کے بعد بھی عبرت حاصل نہیں کرتے اور سوچتے سمجھتے نہیں ہو؟ کس طرح یہ برباد کر دیئے گئے؟ ایسا نہ ہو کہ یہی عذاب تم پر بھی آ جائیں “۔