قرآن مجيد

سورة الصافات
وَنَجَّيْنَاهُمَا وَقَوْمَهُمَا مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ[115]
اور ہم نے ان دونوں کو اور دونوں کی قوم کو بہت بڑی مصیبت سے نجات دی۔[115]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 114، 115، 116، 117، 118، 119، 120، 121، 122،

موسیٰ علیہ السلام پر انعامات الٰہی ٭٭

اللہ تعالیٰ موسیٰ اور ہارون علیہم السلام پر اپنی نعمتیں جتا رہا ہے کہ ” انہیں نبوت دی انہیں مع ان کی قوم کے فرعون جیسے طاقتور دشمن سے نجات دی جس نے انہیں بےطرح پست و ذلیل کر رکھا تھا ان کے بچوں کو کاٹ دیتا تھا ان کی لڑکیوں کو رہنے دیتا تھا ان سے ذلیل مزدوریاں کراتا تھا اور بے حیثیت بنا رکھا تھا۔ ایسے بدترین دشمن کو ان کے دیکھتے ہلاک کیا، انہیں اس پر غالب کر دیا ان کی زمین و زر کے یہ مالک بن گئے۔ پھر موسیٰ کو واضح جلی روشن اور بین کتاب عنایت فرمائی جو حق و باطل میں فرق و فیصلہ کرنے والی اور نور و ہدایت والی تھی، ان کے اقوال و افعال میں انہیں استقامت عطا فرمائی اور ان کے بعد والوں میں بھی ان کا ذکر خیر اور ثناء و صفت باقی رکھی کہ ہر زبان ان پر سلام ہی پڑھتی ہے۔ ہم نیک کاروں کو یہی اور ایسے ہی بدلے دیتے ہیں۔ وہ ہمارے مومن بندے تھے “۔