تمھارے بارے میں سخت بخیل ہیں، پس جب خوف آپہنچے تو توُانھیں دیکھے گا کہ تیری طرف ایسے دیکھتے ہیں کہ ان کی آنکھیں اس شخص کی طرح گھومتی ہیں جس پر موت کی غشی طاری کی جا رہی ہو، پھر جب خوف جاتا رہے تو تمھیں تیز زبانوں کے ساتھ تکلیف دیں گے، اس حال میں کہ مال کے سخت حریص ہیں۔ یہ لوگ ایمان نہیں لائے تو اللہ نے ان کے اعمال ضائع کر دیے اور یہ ہمیشہ سے اللہ پر بہت آسان ہے۔[19]
اللہ تعالیٰ اپنے محیط علم سے انہیں خوب جانتا ہے جو دوسروں کو بھی جہاد سے روکتے ہیں۔ اپنے ہم صحبتوں سے یار دوستوں سے کنبے قبیلے والوں سے کہتے ہیں کہ آؤ تم بھی ہمارے ساتھ رہو اپنے گھروں کو اپنے آرام کو اپنی زمین کو اپنے بیوی بچوں کو نہ چھوڑو۔ خود بھی جہاد میں آتے نہیں یہ اور بات ہے کہ کسی کسی وقت منہ دکھاجائیں اور نام لکھوا جائیں۔ یہ بڑے بخیل ہیں نہ ان سے تمہیں کوئی مدد پہنچے نہ ان کے دل میں تمہاری ہمدردی نہ مال غنیمت میں تمہارے حصے پر یہ خوش۔
خوف کے وقت تو ان نامردوں کے ہاتھوں کے طوطے اڑجاتے ہیں۔ آنکھیں چھاچھ پانی ہو جاتی ہے مایوسانہ نگاہوں سے تکتے لگتے ہیں۔ لیکن خوف دور ہوا کہ انہوں نے لمبی لمبی زبانیں نکال ڈالیں اور بڑھے چڑھے دعوے کرنے لگے اور شجاعت و مردمی کا دم بھرنے لگے۔ اور مال غنیمت پر بے طرح گرنے لگے۔ ہمیں دو ہمیں دو کا غل مچا دیتے ہیں۔ ہم آپ کے ساتھی ہیں۔ ہم نے جنگی خدمات انجام دی ہیں ہمارا حصہ ہے۔ اور جنگ کے وقت صورتیں بھی نہیں دکھاتے بھاگتوں کے آگے اور لڑتوں کے پیچھے رہاکرتے ہیں دونوں عیب جس میں جمع ہوں اس جیسا بے خیر انسان اور کون ہو گا؟ امن کے وقت عیاری بد خلقی بد زبانی اور لڑائی کے وقت نامردی روباہ بازی اور زنانہ پن۔ لڑائی کے وقت حائضہ عورتوں کی طرح الگ اور یکسو اور مال لینے کے وقت گدھوں کی طرح ڈھینچو ڈھینچو۔
اللہ فرماتا ہے بات یہ ہے کہ ” ان کے دل شروع سے ہی ایمان سے خالی ہیں۔ اس لیے ان کے اعمال بھی اکارت ہیں۔ اللہ پر یہ آسان ہے “۔