فرماتا ہے کہ ” جو اپنے عمل میں اخلاص پیدا کرے جو اللہ کا سچا فرمانبردار بن جائے جو شریعت کا تابعدار ہو جائے اللہ کے حکموں پر عمل کرے اللہ کے منع کردہ کاموں سے باز آ جائے اس نے مضبوط دستاویز حاصل کرلی گویا اللہ کا وعدہ لے لیا کہ عذابوں میں وہ نجات یافتہ ہے “۔
” کاموں کا انجام اللہ کے ہاتھ ہے۔ اے پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کافروں کے کفر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم غمگین نہ ہوں۔ اللہ کی تحریر یونہی جاری ہو چکی ہے سب کا لوٹنا اللہ کی طرف ہے۔ اس وقت اعمال کے بدلے ملیں گے اس اللہ پر کوئی بات پوشیدہ نہیں۔ دنیا میں مزے کر لیں پھر تو ان عذابوں کو بے بسی سے برداشت کرنا پڑے گا جو بہت سخت اور نہایت گھبراہٹ والے ہیں “۔
جیسے اور آیت میں ہے «قُلْ اِنَّ الَّذِيْنَ يَفْتَرُوْنَ عَلَي اللّٰهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُوْنَ» الخ [10-یونس:70-69] ” اللہ پر جھوٹ افترا کرنے والے فلاح سے محروم رہ جاتے ہیں۔ دنیا کا فائدہ تو خیر الگ چیز ہے لیکن ہمارے ہاں (موت کے بعد) آنے کے بعد تو اپنے کفر کی سخت سزا بھگتنی پڑے گی “۔