قرآن مجيد

سورة القصص
وَيَوْمَ يُنَادِيهِمْ فَيَقُولُ أَيْنَ شُرَكَائِيَ الَّذِينَ كُنْتُمْ تَزْعُمُونَ[74]
اور جس دن وہ انھیں آواز دے گا، پس کہے گا کہاں ہیں میرے وہ شریک جو تم گمان کرتے تھے؟[74]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 74، 75،

افترا بندی چھوڑ دو ٭٭

مشرکوں کو دوسری دفعہ ڈانٹ دی جائے گی اور فرمایا جائے گا کہ ” دنیا میں جنہیں میرا شریک ٹھہرا رہے تھے وہ آج کہاں ہیں؟“

ہر امت میں سے ایک گواہ یعنی اس امت کا پیغمبر ممتاز کر لیا جائے گا۔ مشرکوں سے کہا جائے گا اپنے شرک کی کوئی دلیل پیش کرو۔ اس وقت یہ یقین کر لیں گے کہ فی الواقع عبادتوں کے لائق اللہ کے سوا اور کوئی نہیں۔ کوئی جواب نہ دے سکیں گے حیران رہ جائیں گے اور تمام افترا بھول جائیں گے۔