قرآن مجيد

سورة آل عمران
ذُرِّيَّةً بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ[34]
ایسی نسل جس کا بعض بعض سے ہے اور اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔[34]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 33، 34،

سب سے پہلے نبی ٭٭

یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان بزرگ ہستیوں کو تمام جہان پر فضیلت عنایت فرمائی، سیدنا آدم علیہ السلام کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا۔ اپنی روح ان میں پھونکی ہرچیز کے نام انہیں بتلائے، جنت میں انہیں بسایا پھر اپنی حکمت کے اظہار کے لیے زمین پر اتارا، جب زمین پر بت پرستی قائم ہو گئی توسیدنا نوح علیہ السلام کو سب سے پہلا رسول بنا کر بھیجا پھر جب ان کی قوم نے سرکشی کی پیغمبر کی ہدایت پر عمل نہ کیا، سیدنا نوح علیہ السلام نے دن رات پوشیدہ اور ظاہر اللہ کی طرف دعوت دی لیکن قوم نے ایک نہ سنی توسیدنا نوح علیہ السلام کے فرماں برداروں کے سوا باقی سب کو پانی کے عذاب یعنی مشہور طوفان نوح بھیج کر ڈبو دیا۔

خاندان خلیل اللہ علیہ صلوات اللہ کو اللہ تعالیٰ نے برگزیدگی عنایت فرمائی اسی خاندان میں سے سیدالبشر خاتم الانبیاء محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، عمران کے خاندان کو بھی اس نے منتخب کر لیا، عمران نام ہے مریم کے والد صاحب کا جو عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ ہیں، ان کا نسب نامہ بقول محمد بن اسحاق یہ ہے، عمران بن ہاشم بن امون بن میثابن خرقیابن اخریق بن موثم بن عزار یا بن امیصا بن یاوش بن اجریھو بن یازم بن یھفا شاط بن ایشابن ایان بن رخیعم بن سلیمان بن داؤد علیہما السلام، پس عیسیٰ علیہ السلام بھی ابراہیم علیہ السلام کی نسل سے ہیں اس کا مفصل بیان سورۃ الانعام کی تفسیر میں آئے گا۔ «ان شاءاللہ الرحمن»