قرآن مجيد

سورة الشعراء
كَذَّبَتْ ثَمُودُ الْمُرْسَلِينَ[141]
ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا۔[141]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 141، 142، 143، 144، 145،

صالح علیہ السلام اور قوم ثمود ٭٭

اللہ تعالیٰ کے بندے اور رسول صالح علیہ السلام کا واقعہ بیان ہو رہا کہ آپ علیہ السلام اپنی قوم ثمود کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے تھے یہ لوگ عرب حجر نامی شہر میں رہتے تھے جو وادی القری اور ملک شام کے درمیان ہے۔ یہ عادیوں کے بعد اور ابراہمیوں سے پہلے تھے شام کی طرف جاتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس جگہ سے گزرنے کا بیان سورۃ الاعراف کی تفسیر میں پہلے گزر چکا ہے۔

انہیں ان کے نبی علیہ السلام نے اللہ کی طرف بلایا کہ یہ اللہ کی توحید کو مانیں اور صالح علیہ السلام کی رسالت کا اقرار کریں لیکن انہوں نے بھی انکار کر دیا اور اپنے کفر پر جمے رہے اللہ کے پیغمبر علیہ السلام کو جھوٹا کہا۔ باوجود اللہ سے ڈرتے رہنے کی نصیحت سننے کی پرہیزگاری اختیار نہ کی۔ باوجود رسول امین کی موجودگی کے راہ ہدایت اختیار نہ کی۔ حالانکہ نبی کا صاف اعلان تھا کہ میں اپنا کوئی بوجھ تم پر ڈال نہیں رہا میں تو رسالت کی تبلیغ کے اجرا کا صرف اللہ تعالیٰ سے خواہاں ہوں۔‏‏‏‏ اس کے بعد اللہ کی نعمتیں انہیں یاد دلائیں۔