اور انھوں نے اس کے سوا کئی اور معبود بنا لیے، جو کوئی چیز پیدا نہیں کرتے اور وہ خود پیدا کیے جاتے ہیں اور اپنے لیے نہ کسی نقصان کے مالک ہیں اور نہ نفع کے اور نہ کسی موت کے مالک ہیں اور نہ زندگی کے اور نہ اٹھائے جانے کے۔[3]
مشرکوں کی جہالت بیان ہو رہی ہے کہ وہ خالق، مالک، مختار بادشاہ کو چھوڑ کر ان کی عبادتیں کرتے ہیں جو ایک مچھر کا پر بھی نہیں بنا سکتے بلکہ وہ خود اللہ کے بنائے ہوئے اور اسی کے پیدا کئے ہوئے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو بھی کسی نفع نقصان کے پہنچانے کے مالک نہیں چہ جائیکہ دوسرے کا بھلا کریں یا دوسرے کا نقصان کریں۔ یا دوسری کوئی بات کر سکیں۔ وہ اپنی موت زیست کا یا دوبارہ جی اٹھنے کا بھی اختیار نہیں رکھتے۔ پھر اپنی عبادت کرنے والوں کی ان چیزوں کے مالک وہ کیسے ہو جائیں گے؟
بات یہی ہے کہ ان تمام کاموں کا مالک اللہ ہی ہے، وہی جلاتا اور مارتا ہے، وہی اپنی تمام مخلوق کو قیامت کے دن نئے سرے سے پیدا کرے گا۔ اس پر یہ کام مشکل نہیں، ایک کا پیدا کرنا اور سب کو پیدا کرنا، ایک کو موت کے بعد زندہ کرنا اور سب کو کرنا، اس پر یکساں اور برابر ہے۔
ایک آنکھ جھپکانے میں اس کا پورا ہو جاتا ہے۔ صرف ایک آواز کے ساتھ تمام مری ہوئی مخلوق زندہ ہو کر اس کے سامنے ایک چٹیل میدان میں کھڑی ہو جائے گی۔
اور آیت میں فرمایا ہے صرف ایک دفعہ کی ایک آواز ہو گی کہ ساری مخلوق ہمارے سامنے حاضر ہو جائے گی، وہی معبود برحق ہے۔ اس کے سوا نہ کوئی رب ہے، نہ لائق عبادت ہے۔
اس کا چاہا ہوتا ہے، اس کے چاہے بغیر کچھ بھی نہیں ہوتا۔ وہ ماں باپ سے، لڑکی لڑکوں سے، عدیل و بدیل سے، وزیر و نظیر سے، شریک وسہیم سب سے پاک ہے۔ وہ «أَحَدٌ» ہے، «الصَّمَدُ» ہے، «لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ» ہے، اس کا کفو کوئی نہیں۔