قرآن مجيد

سورة النور
إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَنْ تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ[19]
بے شک جو لوگ پسند کرتے ہیں کہ ان لوگوں میں بے حیائی پھیلے جو ایمان لائے ہیں، ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔[19]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 19،

برائی کی تشہیر نہ کرو ٭٭

یہ تیسری تنبیہ ہے کہ جو شخص کوئی ایسی بات سنے، اسے اس کا پھیلانا حرام ہے جو ایسی بری خبروں کو اڑاتے پھیرتے ہیں۔ دنیوی سزا یعنی حد بھی لگے گی اور اخروی سزا یعنی عذاب جہنم بھی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ عالم ہے، تم بے علم ہو، پس تمہیں اللہ کی طرف تمام امور لوٹانے چاہئیں۔

حدیث شریف میں ہے بندگان اللہ کو ایذاء نہ دو، انہیں عار نہ دلاؤ۔ ان کی خفیہ باتوں کی ٹوہ میں نہ لگے رہو۔ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے عیوب ٹٹولے گا، اللہ اس کے عیبوں کے پیچھے پڑ جائے گا اور اسے یہاں تک رسوا کرے گا کہ اس کے گھر والے بھی اسے بری نظر سے دیکھنے لگیں گے ۔ [مسند احمد:279/5:صحیح لغیره] ‏‏‏‏