اللہ تعالیٰ اپنی طرف سے خبر دے رہا ہے کہ ” جو اس کے بندے اس پر بھروسہ رکھیں اس کی طرف جھکتے رہیں انہیں وہ اپنی امان نصیب فرماتا ہے، شریروں کی برائیاں دشمنوں کی بدیاں خود ہی ان سے دور کر دیتا ہے، اپنی مدد ان پر نازل فرماتا ہے، اپنی حفاظت میں انہیں رکھتا ہے “۔
جیسے فرمان ہے آیت «اَلَيْسَ اللّٰهُ بِكَافٍ عَبْدَهٗ وَيُخَوِّفُوْنَكَ بالَّذِيْنَ مِنْ دُوْنِهٖ وَمَنْ يُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍ» [39-الزمر:36] یعنی ” کیا اللہ اپنے بندے کو کافی نہیں؟ “
اور آیت میں «وَمَنْ يَّتَوَكَّلْ عَلَي اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗ اِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ اَمْرِهٖ قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا» [65-الطلاق:3] ” جو اللہ پر بھروسہ رکھے اللہ آپ اسے کافی ہے “ الخ، دغا باز ناشکرے اللہ کی محبت سے محروم ہیں اپنے عہدو پیمان پورے نہ کرنے والے اللہ کی نعمتوں کے منکر اللہ کے پیار سے دور ہیں۔