قرآن مجيد

سورة الحج
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَانٍ مَرِيدٍ[3]
اور لوگوں میں سے کوئی وہ ہے جو اللہ کے بارے میں کچھ جانے بغیر جھگڑتا ہے اور پوری کوشش سے ہر سرکش شیطان کے پیچھے چلتا ہے۔[3]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 3، 4،

ازلی مردہ لوگ ٭٭

جو لوگ موت کے بعد کی زندگی کے منکر ہیں اور اللہ کو اس پر قادر نہیں مانتے اور فرمان الٰہی سے ہٹ کر نبیوں کی تابعداری کو چھوڑ کر سرکش انسانوں اور جنوں کی ماتحتی کرتے ہیں ان کی جناب باری تعالیٰ تردید فرما رہا ہے، ” آپ دیکھیں گے کہ جتنے بدعتی اور گمراہ لوگ ہیں وہ حق سے منہ پھیر لیتے ہیں، باطل کی اطاعت میں لگ جاتے ہیں۔ اللہ کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو چھوڑ دیتے ہیں اور گمراہ سرداروں کی مانتے ہیں وہ ازلی مردود ہے اپنی تقلید کرنے والوں کو وہ بہکاتا رہتا ہے اور آخرش انہیں عذابوں میں پھانس دیتا ہے جو جہنم کی جلانے والی آگ کے ہیں “۔

یہ آیت نضر بن حارث کے بارے میں اتری ہے اس خبیث نے کہا تھا کہ ذرا بتلاؤ تو اللہ تعالیٰ سونے کا ہے یا چاندی کا یا تانبے کا اس کے اس سوال سے آسمان لرز اٹھا اور اس کی کھوپڑی اڑ گئی۔ ایک روایت میں ہے کہ ایک یہودی نے ایسا ہی سوال کیا تھا اسی وقت آسمانی کڑاکے نے اسے ہلاک کردیا۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:20267:مرسل ضعیف] ‏‏‏‏