قرآن مجيد

سورة طه
وَلَقَدْ قَالَ لَهُمْ هَارُونُ مِنْ قَبْلُ يَا قَوْمِ إِنَّمَا فُتِنْتُمْ بِهِ وَإِنَّ رَبَّكُمُ الرَّحْمَنُ فَاتَّبِعُونِي وَأَطِيعُوا أَمْرِي[90]
اور بلاشبہ یقینا ہارون نے ان سے پہلے ہی کہہ دیاتھا کہ اے میری قوم! بات یہی ہے کہ اس کے ساتھ تمھاری آزمائش کی گئی ہے اور یقینا تمھارا رب رحمان ہی ہے، سو میرے پیچھے چلو اور میرا حکم مانو۔[90]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 90، 91،

بنی اسرائیل اور ہارون علیہ السلام ٭٭

موسیٰ علیہ السلام کے آنے سے پہلے ہارون علیہ السلام نے انہیں ہر چند سمجھایا بجھایا کہ دیکھو فتنے میں نہ پڑو۔ اللہ رحمان کے سوا اور کسی کے سامنے نہ جھکو۔ وہ ہرچیز کا خالق و مالک ہے، سب کا اندازہ مقرر کرنے والا وہی ہے، وہی عرش مجید کا مالک ہے، وہی جو چاہے کر گزرنے والا ہے۔ تم میری تابعداری اور حکم برداری کرتے رہو۔ جو میں کہوں وہ بجا لاؤ، جس سے روکوں رک جاؤ۔ لیکن ان سرکشوں نے جواب دیا کہ موسیٰ علیہ السلام کی سن کر تو خیر ہم مان لیں گے۔ تب تک تو ہم اس کی پرستش نہیں چھوڑیں گے۔ چنانچہ لڑنے اور مرنے مارنے کے واسطے تیار ہو گئے۔