قرآن مجيد

سورة طه
قَالَ أَجِئْتَنَا لِتُخْرِجَنَا مِنْ أَرْضِنَا بِسِحْرِكَ يَا مُوسَى[57]
کہا کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ ہمیں ہماری سر زمین سے اپنے جادو کے ذریعے نکال دے اے موسیٰ![57]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 57، 58، 59،

فرعون کے ساحر اور موسیٰ علیہ السلام ٭٭

موسیٰ علیہ السلام کا معجزہ لکڑی کا سانپ بن جانا، ہاتھ کا روشن ہو جانا وغیرہ دیکھ کر فرعون نے کہا کہ یہ تو جادو ہے اور تو جادو کے زور سے ہمارا ملک چھیننا چاہتا ہے۔ تو مغرور نہ ہو۔ جا ہم بھی اس جادو میں تیرا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ دن اور جگہ مقرر ہو جائے اور مقابلہ ہو جائے۔ ہم بھی اس دن اس جگہ آ جائیں اور تو بھی، ایسا نہ ہو کہ کوئی نہ آئے۔ کھلے میدان میں سب کے سامنے ہار جیت کھل جائے۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا، مجھے منظور ہے اور میرے خیال سے تو اس کے لیے تمہاری عید کا دن مناسب ہے۔ کیونکہ وہ فرصت کا دن ہوتا ہے سب آ جائیں گے اور دیکھ کر حق و باطل میں تمیز کر لیں گے۔ معجزے اور جادو کا فرق سب پر ظاہر ہو جائے گا۔ وقت دن چڑھے کا رکھنا چاہیئے تاکہ جو کچھ میدان میں آئے سب دیکھ سکیں۔

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ان کی زینت اور عید کا دن عاشورے کا دن تھا۔ یہ یاد رہے کہ انبیاء علیہ السلام ایسے موقعوں پر کبھی پیچھے نہیں رہتے۔ ایسا کام کرتے ہیں جس سے حق صاف واضح ہو جائے اور ہر ایک پرکھ لے۔ اسی لیے آپ نے ان کی عید کا دن مقرر کیا اور وقت دن چڑھے کا بتایا اور صاف ہموار میدان مقرر کیا کہ جہاں سے ہر ایک دیکھ سکے اور جو باتیں ہوں وہ بھی سن سکے وہب بن منبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ فرعون نے مہلت چاہی۔ موسیٰ علیہ السلام نے انکار کیا، اس پر وحی اتری کہ مدت مقرر کر لو۔ فرعون نے چالیس دن کی مہلت مانگی جو منظور کی گئی۔