قرآن مجيد

سورة الكهف
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا[107]
بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے ان کے لیے فردوس کے باغ مہمانی ہوں گے۔[107]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 107، 108،

جنت الفردوس کا تعارف ٭٭

اللہ پر ایمان رکھنے والے، اس کے رسولوں کو سچا ماننے والے، ان کی باتوں پر عمل کرنے والے بہترین جنتوں میں ہوں گے۔ بخاری و مسلم میں ہے کہ جب تم اللہ سے جنت مانگو تو جنت الفردوس کا سوال کرو۔ یہ سب سے اعلی سب سے عمدہ جنت ہے، اسی سے اور جنتوں کی نہریں بہتی ہیں۔ [صحیح بخاری:2790] ‏‏‏‏

یہی ان کا مہمان خانہ ہو گی۔ یہ یہاں ہمیشہ کے لیے رہیں گے۔ نہ نکالے جائیں، نہ نکلنے کا خیال آئے، نہ اس سے بہتر کوئی اور جگہ، نہ وہ وہاں کے رہنے سے گھبرائیں کیونکہ ہر طرح کے اعلی عیش مہیا ہیں۔ ایک پر ایک رحمت مل رہی ہے۔ روز بروز رغبت ومحبت، انس والفت بڑھتی جا رہی ہے اس لیے نہ طبیعت اکتاتی ہے نہ دل بھرتا ہے بلکہ روز شوق بڑھتا ہے اور نئی نعمت ملتی ہے۔