قرآن مجيد

سورة الكهف
مَا أَشْهَدْتُهُمْ خَلْقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَا خَلْقَ أَنْفُسِهِمْ وَمَا كُنْتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّينَ عَضُدًا[51]
میں نے انھیں نہ آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں حاضر کیا اور نہ خود ان کے پیدا کرنے میں اور نہ ہی میں گمراہ کرنے والوں کو بازو بنانے والا تھا۔[51]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 51،

اللہ کے سوا سب ہی بے اختیار ہیں ٭٭

جنہیں تم اللہ کے سوا الہ بنائے ہوئے ہو وہ سب تم جیسے ہی میرے غلام ہیں۔ کسی چیز کی ملکیت انہیں حاصل نہیں۔ زمین و آسمان کی پیدائش میں میں نے انہیں شامل نہیں رکھا تھا بلکہ اس وقت وہ موجود بھی نہ تھے۔ تمام چیزوں کو صرف میں نے ہی پیدا کیا ہے۔ سب کی تدبیر صرف میرے ہی ہاتھ ہے۔ میرا کوئی شریک، وزیر، مشیر، نظیر نہیں۔ جیسے اور آیت میں فرمایا «قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِ اللَّـهِ لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِن شِرْكٍ وَمَا لَهُ مِنْهُم مِّن ظَهِيرٍ» [ 34-سبإ: 23، 22 ] ‏‏‏‏ الخ، جن جن کو تم اپنے گمان میں کچھ سمجھ رہے ہو، سب کو ہی سوا اللہ کے پکار کر دیکھ لو۔ یاد رکھو انہیں آسمان و زمین میں کسی ایک ذرے کے برابر بھی اختیارات حاصل نہیں، نہ ان کا ان میں کوئی ساجھا ہے، نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے۔ نہ ان میں سے کوئی شفاعت کر سکتا ہے، جب تک اللہ کی اجازت نہ ہو جائے الخ۔ مجھے یہ لائق نہیں نہ اس کی ضرورت کہ کسی کو خصوصا گمراہ کرنے والوں کو اپنا دست و بازو اور مددگار بناؤں۔