یہی لوگ ہیں جن کے لیے ہمیشگی کے باغات ہیں، جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں، ان میں انھیں کچھ کنگن سونے کے پہنائے جائیں گے اور وہ باریک اور گاڑھے ریشم کے سبز کپڑے پہنیں گے، ان میں تختوں پر تکیہ لگائے ہوں گے۔ اچھا بدلہ ہے اور اچھی آرام گاہ ہے۔[31]
اوپر برے لوگوں کا حال اور انجام بیان فرمایا، اب نیکوں کا آغاز و انجام بیان ہو رہا ہے۔ یہ اللہ، رسول اور کتاب کے ماننے والے نیک عمل کرنے والے ہوتے ہیں۔ ان کے لیے ہمیشگی والی دائمی جنتیں ہیں، ان کے بالاخانوں کے اور باغات کے نیچے نہریں لہریں لے رہی ہیں۔ انہیں زیورات خصوصا سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے۔ ان کا لباس وہاں خالص ریشم کا ہو گا، نرم باریک اور نرم موٹے ریشم کا لباس ہو گا۔ یہ باآرام شاہانہ شان سے مسندوں پر جو تختوں پر ہوں گے، تکیہ لگائے بیٹھے ہوئے ہوں گے۔ کہا گیا ہے کہ لیٹنے اور چار زانوں بیٹھنے کا نام بھی اتکا ہے، ممکن ہے یہی مراد یہاں بھی ہو، چنانچہ حدیث میں ہے میں اتکا کر کے کھانا نہیں کھاتا۔ [صحیح بخاری:5398]
اس میں بھی یہی دو قول ہیں، «أَرَائِكِ» جمع ہے «اَرِیْکَة» کی، تخت چھپر کھٹ وغیرہ کو کہتے ہیں۔ کیا ہی اچھا بدلہ ہے اور کتنی ہی اچھی اور آرام دہ جگہ ہے برخلاف دوزخیوں کے کہ ان کے لیے بری سزا اور بری جگہ ہے۔ سورۃ الفرقان میں بھی انہیں دونوں گروہ کا اسی طرح مقابلہ کا بیان ہے «أُولَـٰئِكَ يُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ بِمَا صَبَرُوا وَيُلَقَّوْنَ فِيهَا تَحِيَّةً وَسَلَامًا خَالِدِينَ فِيهَا حَسُنَتْ مُسْتَقَرًّا وَمُقَامًا» [ 25-الفرقان: 75، 76 ] ۔ یہی وه لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کے بدلے جنت کے بلند و باﻻخانے دیئے جائیں گے جہاں انہیں دعا سلام پہنچایا جائے گا، اس میں یہ ہمیشہ رہیں گے، وه بہت ہی اچھی جگہ اور عمده مقام ہے۔