تفسیر ابن کثیر

سورة الإسراء/بني اسرائيل
وَلَوْلَا أَنْ ثَبَّتْنَاكَ لَقَدْ كِدْتَ تَرْكَنُ إِلَيْهِمْ شَيْئًا قَلِيلًا[74]
اور اگر یہ نہ ہوتا کہ ہم نے تجھے ثابت قدم رکھا تو بلاشبہ یقینا تو قریب تھا کہ کچھ تھوڑا سا ان کی طرف مائل ہوجاتا۔[74]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 73، 74، 75،

باب

مکار و فجار کی چالاکیوں سے اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنے رسول کو بچاتا رہا، آپ کو معصوم اور ثابت قدم ہی رکھا، خود ہی آپ کا ولی و ناصر رہا، اپنی ہی حفاظت اور صیانت میں ہمیشہ آپ کو رکھا، آپ کی تائید اور نصرت برابر کرتا رہا، آپ کے دین کو دنیا کے تمام دینوں پر غالب کر دیا، آپ کے مخالفین کے بلند بانگ ارادوں کو پست کر دیا، مشرق سے مغرب تک آپ کا کلمہ پھیلا دیا، اسی کا بیان ان دونوں آیتوں میں ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ پر قیامت تک بےشمار درود و سلام بھیجتا رہے۔ آمین۔