قرآن مجيد

سورة يوسف
وَاسْأَلِ الْقَرْيَةَ الَّتِي كُنَّا فِيهَا وَالْعِيرَ الَّتِي أَقْبَلْنَا فِيهَا وَإِنَّا لَصَادِقُونَ[82]
اور اس بستی سے پوچھ لے جس میں ہم تھے اور اس قافلے سے بھی جس میں ہم آئے ہیں اور بلاشبہ ہم یقینا سچے ہیں۔[82]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 81، 82،

باب

اب یہ اپنے اور بھائیوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ تم ابا جی کے پاس جاؤ۔ انہیں حقیقت حال سے مطلع کرو۔ ان سے کہو کہ ہمیں کیا خبر تھی کہ یہ چوری کر لیں گے اور چوری کا مال ان کے پاس موجود ہے ہم سے تو مسئلے کی صورت پوچھی گئی ہم نے بیان کر دی۔ آپ کو ہماری بات کا یقین نہ ہو تو اہل مصر سے دریافت فرما لیجئے جس قافلے کے ساتھ ہم آئے ہیں اس سے پوچھ لیجئے۔ کہ ہم نے صداقت، امانت، حفاظت میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔ اور ہم جو کچھ عرض کر رہے ہیں، وہ بالکل راستی پر مبنی ہے۔