قرآن مجيد

سورة هود
فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَمَنْ تَابَ مَعَكَ وَلَا تَطْغَوْا إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ[112]
پس تو خوب ثابت قدم رہ، جیسے تجھے حکم دیا گیا ہے اور وہ لوگ بھی جنھوں نے تیرے ساتھ توبہ کی ہے اور حد سے نہ بڑھو، بے شک وہ جو کچھ تم کرتے ہو، اسے خوب دیکھنے والا ہے۔[112]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 112، 113،

استقامت کی ہدایت ٭٭

استقامت اور سیدھی راہ پر دوام، ہمیشگی اور ثابت قدمی کی ہدایت اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام مسلمانوں کو کر رہا ہے۔ یہی سب سے بڑی چیز ہے۔ ساتھ ہی سرکشی سے روکا ہے کیونکہ یہی توبہ کرنے والی چیز ہے گو کسی مشرک ہی پر کی گئی ہو۔

پرودگار بندوں کے ہر عمل سے آگاہ ہے مداہنت اور دین کے کاموں میں سستی نہ کرو۔ شرک کی طرف نہ جھکو۔ مشرکین کے اعمال پر رضا مندی کا اظہار نہ کرو۔ ظالموں کی طرف نہ جھکو۔ ورنہ آگ تمہیں پکڑ لے گی۔ ظالموں کی طرف داری ان کے ظلم پر مدد ہے یہ ہرگز نہ کرو۔ اگر ایسا کیا تو کون ہے جو تم سے عذاب اللہ ہٹائے؟ اور کون ہے جو تمہیں اس سے بچائے۔