انھوں نے کہا اے ہود! تو ہمارے پاس کوئی واضح دلیل لے کر نہیں آیا اور ہم اپنے معبودوں کو تیرے کہنے سے ہرگز چھوڑنے والے نہیں اور نہ کسی طرح تجھ پر ایمان لانے والے ہیں۔[53]
قوم ہود نے اپنے نبی علیہ السلام کی نصیحت سن کر جواب دیا کہ آپ علیہ السلام جس چیز کی طرف ہمیں بلا رہے ہیں اس کی کوئی دلیل و حجت تو ہمارے پاس آپ علیہ السلام لائے نہیں۔ اور یہ ہم کرنے سے رہے کہ آپ علیہ السلام کہیں اپنے معبودوں کو چھوڑ دو اور ہم چھوڑ ہی دیں۔ نہ وہ آپ علیہ السلام کو سچا ماننے والے ہیں نہ آپ علیہ السلام پر ایمان لانے والے۔ بلکہ ہمارا خیال تو یہ ہے کہ چونکہ تو ہمیں ہمارے ان معبودوں کی عبادت سے روک رہا ہے اور انہیں عیب لگاتا ہے۔ اس لیے جھنجھلا کر ان میں سے کسی کی مار تجھ پر پڑی ہے تیری عقل چل گئی ہے۔
یہ سن کر اللہ کے نبی کریم علیہ السلام نے فرمایا ”اگر یہی ہے تو سنو میں نہ صرف تمہیں ہی بلکہ اللہ کو بھی گواہ کر کے اعلان کرتا ہوں کہ میں اللہ کے سوا جس جس کی عبات ہو رہی ہے سب سے بری اور بیزار ہوں اب تم ہی نہیں بلکہ اپنے ساتھ اوروں کو بھی بلا لو اور اپنے ان سب جھوٹے معبودوں کو بھی ملا لو اور تم سے جو ہو سکے مجھے نقصان پہنچا دو۔ مجھے کوئی مہلت نہ لینے دو۔“
”نہ مجھ پر کوئی ترس کھاؤ۔ جو نقصان تمہارے بس میں ہو مجھے پہنچانے میں کمی نہ کرو۔ میرا توکل ذات رب پر ہے وہ میرا اور تمہارا سب کا مالک ہے ناممکن کہ اس کی منشاء بغیر میرا بگاڑ کوئی بھی کر سکے۔ دنیا بھر کے جاندار اس کے قبضے میں اور اس کی ملکیت میں ہیں۔ کوئی نہیں جو اس کے حکم سے باہر اس کی باشاہی سے الگ ہو۔ وہ ظالم نہیں جو تمہارے منصوبے پورے ہونے دے وہ صحیح راستے پر ہے۔ بندوں کی چوٹیاں اس کے ہاتھ میں ہیں، مومن پر وہ اس سے بھی زیادہ مہربان ہے جو مہربانی ماں باپ کو اولاد پر ہوتی ہے وہ کریم ہے اس کے کرم کی کوئی حد نہیں۔ اسی وجہ سے بعض لوگ بہک جاتے ہیں اور غافل ہو جاتے ہیں۔“
ہود علیہ السلام کے اس فرمان پر دوبارہ غور کیجئے کہ آپ علیہ السلام نے عادیوں کے لیے اپنے اس قول میں توحید ربانی کی بہت سے دلیلیں بیان کر دیں۔ بتا دیا کہ جب اللہ کے سوا کوئی نفع نقصان نہیں پہنچا سکتا جب اس کے سوا کسی چیز پر کسی کا قبضہ نہیں تو پھر وہی ایک مستحق عبادت ٹھہرا۔ اور جن کی عبادت تم اس کے سوا کر رہے ہو وہ سب باطل ٹھہرے۔ اللہ ان سے پاک ہے ملک تصرف قبضہ اختیار اسی کا ہے سب اسی کی ماتحتی میں ہیں۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔