تفسیر ابن کثیر

سورة التوبة
قُلْ لَنْ يُصِيبَنَا إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا هُوَ مَوْلَانَا وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ[51]
کہہ دے ہمیں ہرگز نہیں پہنچے گا مگر وہی جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دیا، وہی ہمارا مالک ہے اور اللہ ہی پر پس لازم ہے کہ ایمان والے بھروسا کریں۔[51]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 50، 51،

بدفطرت لوگوں کا دوغلا پن ٭٭

ان بدظن لوگوں کی اندرونی خباثت کا بیان ہورہا ہے کہ مسلمانوں کی فتح و نصرت سے، ان کی بھلائی اور ترقی سے ان کے تن بدن میں آگ لگ جاتی ہے اور اگر اچانک یہاں اس کے خلاف ہوا تو الاپ الاپ کر اپنی چالاکی کے افسانے گائے جاتے ہیں کہ میاں اسی وجہ سے ہم تو ان سے بچتے رہے مارے خوشی کے بغلیں بجانے لگتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان کو جواب دے کہ رنج و راحت اور ہم خود اللہ تعالیٰ کی تقدیر اور اس کی منشاء کے ماتحت ہیں وہ ہمارا مولیٰ ہے وہ ہمارا آقا ہے وہ ہماری پناہ ہے ہم مومن ہیں اور مومنوں کا بھروسہ اسی پر ہوتا ہے وہ ہمیں کافی ہے بس ہے وہ ہمارا کار ساز ہے اور بہترین کار ساز ہے۔