قرآن مجيد

سورة الأعراف
مَنْ يُضْلِلِ اللَّهُ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَيَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ[186]
جسے اللہ گمراہ کر دے پھر اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور وہ انھیں ان کی سرکشی میں چھوڑ دیتا ہے، بھٹکتے پھرتے ہیں۔[186]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 186،

میری نشانیاں اور تعلیم گمراہوں کے لئے بےسود ہیں ٭٭

جس پر گمراہی لکھ دی گئی ہے، اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔ وہ چاہے ساری نشانیاں دیکھ لے لیکن بےسود۔ «وَمَن يُرِدِ اللَّـهُ فِتْنَتَهُ فَلَن تَمْلِكَ لَهُ مِنَ اللَّـهِ شَيْئًا» [5-المائدة:41] ‏‏‏‏” اللہ کا ارادہ جس کے لیے فتنے کا ہو، تو اس کا کوئی اختیار نہیں رکھتا۔ “

«قُلِ انظُرُوا مَاذَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا تُغْنِي الْآيَاتُ وَالنُّذُرُ عَن قَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ» [10-يونس:101] ‏‏‏‏ میرا حکم تو یہی ہے کہ ” آسمان و زمین کی میری بےشمار نشانیوں پر غور کرو۔ لیکن یہ ظاہر ہے کہ آیتیں اور ڈراوے بےایمانوں کے لیے سود مند نہیں۔