قرآن مجيد

سورة الأعراف
ثُمَّ بَعَثْنَا مِنْ بَعْدِهِمْ مُوسَى بِآيَاتِنَا إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَظَلَمُوا بِهَا فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ[103]
پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف بھیجا تو انھوں نے ان کے ساتھ ظلم کیا۔ پھر دیکھ فساد کرنے والوں کا انجام کیسا ہوا؟[103]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 103،

نابکار لوگوں کا تذکرہ ، انبیاء اور مومنین پر نظر کرم ٭٭

جن رسولوں کا ذکر گزر چکا ہے یعنی نوح، ہود، صالح، لوط، شعیب «صلوات اللہ علیہم اجمعین» کے بعد ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو اپنی دلیلیں عطا فرما کر بادشاہ مصر فرعون اور اس کی قوم کی طرف بھیجا۔ لیکن انہوں نے بھی جھٹلایا اور ظلم و زیادتی کی اور صاف انکار کر دیا حالانکہ ان کے دلوں میں یقین گھر کر چکا تھا۔

اب تو آپ دیکھ لیں کہ اللہ کی راہ سے روکنے والوں اور اس کے رسولوں کا انکار کرنے والوں کا کیا انجام ہوا؟ وہ مع اپنی قوم کے ڈبو دیئے گئے اور پھر لطف یہ ہے کہ مومنوں کے سامنے بے بسی کی پکڑ میں پکڑ لیا گیا تاکہ ان کے دل ٹھنڈے ہوں اور عبرت ہو۔