قرآن مجيد

سورة الأعراف
فَتَوَلَّى عَنْهُمْ وَقَالَ يَا قَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَاتِ رَبِّي وَنَصَحْتُ لَكُمْ فَكَيْفَ آسَى عَلَى قَوْمٍ كَافِرِينَ[93]
پھر وہ ان سے واپس لوٹا اور اس نے کہا اے میری قوم! بلاشبہ یقینا میں نے تمھیں اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے اور میں نے تمھاری خیرخواہی کی، تو میں نہ ماننے والے لوگوں پر کیسے غم کروں۔[93]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 93،

باب

قوم پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آ چکنے کے بعد شعیب علیہ السلام وہاں سے چلے اور بطور ڈانٹ ڈپٹ کے فرمایا کہ میں سبکدوش ہو چکا ہوں۔ اللہ کا پیغام سنا چکا، سمجھا بجھا چکا، غم خواری، ہمدردی کر چکا۔ لیکن تم کافر کے کافر ہی رہے۔ اب مجھے کیا پڑی کہ تمہارے افسوس میں اپنی جان ہلکان کروں؟