قرآن مجيد

سورة الأعراف
وَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلَّا أَنْ قَالُوا أَخْرِجُوهُمْ مِنْ قَرْيَتِكُمْ إِنَّهُمْ أُنَاسٌ يَتَطَهَّرُونَ[82]
اور اس کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ انھوں نے کہا انھیں اپنی بستی سے نکال دو، بے شک یہ ایسے لوگ ہیں جو بہت پاک بنتے ہیں۔[82]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 82،

باب

قوم لوط پر بھی نبی کی نصیحت کار گر نہ ہوئی بلکہ الٹا دشمنی کرنے لگے اور دیس سے نکال دینے پر تل گئے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو مع ایمانداروں کے وہاں سے صحیح سالم بچا لیا اور تمام بستی والوں کو ذلت و پستی کے ساتھ تباہ و غارت کر دیا۔

ان کا یہ کہنا کہ یہ بڑے پاکباز لوگ ہیں، بطور طعنے کے تھا اور یہ بھی مطلب تھا کہ یہ اس کام سے جو ہم کرتے ہیں، دور ہیں۔ پھر ان کا ہم میں کیا کام؟ مجاہد رحمہ اللہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہی قول ہے۔