نمبر | لفظ | آیت | ترجمہ |
1 | قُلُوبَهُمْ |
فَبِمَا نَقْضِهِمْ مِيثَاقَهُمْ لَعَنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَنْ مَوَاضِعِهِ وَنَسُوا حَظًّا مِمَّا ذُكِّرُوا بِهِ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَى خَائِنَةٍ مِنْهُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِنْهُمْ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ [5-المائدة:13]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر ان کی عہد شکنی کی وجہ سے ہم نے ان پر اپنی لعنت نازل فرمادی اور ان کے دل سخت کر دیئے کہ وه کلام کو اس کی جگہ سے بدل ڈالتے ہیں اور جو کچھ نصیحت انہیں کی گئی تھی اس کا بہت بڑا حصہ بھلا بیٹھے، ان کی ایک نہ ایک خیانت پر تجھے اطلاع ملتی ہی رہے گی ہاں تھوڑے سے ایسے نہیں بھی ہیں پس توانہیں معاف کرتا جا اور درگزر کرتا ره، بےشک اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو ان لوگوں کے عہد توڑ دینے کے سبب ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دلوں کو سخت کر دیا یہ لوگ کلمات (کتاب) کو اپنے مقامات سے بدل دیتے ہیں اور جن باتوں کی ان کو نصیحت کی گئی تھی ان کا بھی ایک حصہ فراموش کر بیٹھے اور تھوڑے آدمیوں کے سوا ہمیشہ تم ان کی (ایک نہ ایک) خیانت کی خبر پاتے رہتے ہو تو ان کی خطائیں معاف کردو اور (ان سے) درگزر کرو کہ خدا احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو ان کے اپنے عہد کو توڑنے کی وجہ ہی سے ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دلوں کو سخت کر دیا کہ وہ کلام کو اس کی جگہوں سے پھیر دیتے ہیں اور وہ اس میں سے ایک حصہ بھول گئے جس کی انھیں نصیحت کی گئی تھی اور تو ہمیشہ ان کی کسی نہ کسی خیانت کی خبر پاتا رہے گا، سوائے ان کے تھوڑے سے لوگوں کے، سو انھیں معاف کردے اور ان سے درگزر کر۔ بے شک اللہ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ |
|
2 | قُلُوبَهُمْ |
يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ لَا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ مِنَ الَّذِينَ قَالُوا آمَنَّا بِأَفْوَاهِهِمْ وَلَمْ تُؤْمِنْ قُلُوبُهُمْ وَمِنَ الَّذِينَ هَادُوا سَمَّاعُونَ لِلْكَذِبِ سَمَّاعُونَ لِقَوْمٍ آخَرِينَ لَمْ يَأْتُوكَ يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ مِنْ بَعْدِ مَوَاضِعِهِ يَقُولُونَ إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ وَإِنْ لَمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُوا وَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ فِتْنَتَهُ فَلَنْ تَمْلِكَ لَهُ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا أُولَئِكَ الَّذِينَ لَمْ يُرِدِ اللَّهُ أَنْ يُطَهِّرَ قُلُوبَهُمْ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ [5-المائدة:41]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے رسول! آپ ان لوگوں کے پیچھے نہ کُڑھیے جو کفر میں سبقت کر رہے ہیں خواه وه ان (منافقوں) میں سے ہوں جو زبانی تو ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن حقیقتاً ان کے دل باایمان نہیں اور یہودیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو غلط باتیں سننے کے عادی ہیں اور ان لوگوں کے جاسوس ہیں جو اب تک آپ کے پاس نہیں آئے، وه کلمات کے اصلی موقعہ کو چھوڑ کر انہیں متغیر کردیا کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ اگر تم یہی حکم دیئے جاؤ تو قبول کرلینا اور اگر یہ حکم نہ دیئے جاؤ تو الگ تھلگ رہنا اور جس کا خراب کرنا اللہ کو منظور ہو تو آپ اس کے لئے خدائی ہدایت میں سے کسی چیز کے مختار نہیں۔ اللہ تعالیٰ کا اراده ان کے دلوں کو پاک کرنے کا نہیں، ان کے لئے دنیا میں بھی بڑی ذلت اور رسوائی ہے اور آخرت میں بھی ان کے لئے بڑی سخت سزا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اے پیغمبر! جو لوگ کفر میں جلدی کرتے ہیں (کچھ تو) ان میں سے (ہیں) جو منہ سے کہتے ہیں کہ ہم مومن ہیں لیکن ان کے دل مومن نہیں ہیں اور (کچھ) ان میں سے جو یہودی ہیں ان کی وجہ سے غمناک نہ ہونا یہ غلط باتیں بنانے کے لیے جاسوسی کرتے پھرتے ہیں اور ایسے لوگوں (کے بہکانے) کے لیے جاسوس بنے ہیں جو ابھی تمہارے پاس نہیں آئے (صحیح) باتوں کو ان کے مقامات (میں ثابت ہونے) کے بعد بدل دیتے ہیں (اور لوگوں سے) کہتے ہیں کہ اگر تم کو یہی (حکم) ملے تو اسے قبول کر لینا اور اگر یہ نہ ملے تو اس سے احتراز کرنا اور اگر کسی کو خدا گمراہ کرنا چاہے تو اس کے لیے تم کچھ بھی خدا سے (ہدایت کا) اختیار نہیں رکھتے یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو خدا نے پاک کرنا نہیں چاہا ان کے لیے دنیا میں بھی ذلت ہے اور آخرت میں بھی بڑا عذاب ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے رسول! تجھے وہ لوگ غمگین نہ کریں جو کفر میں دوڑ کر جاتے ہیں، ان لوگوں میں سے جنھوں نے اپنے مونہوں سے کہا ہم ایمان لائے، حالانکہ ان کے دل ایمان نہیں لائے اور ان لوگوں میں سے جو یہودی بنے۔ بہت سننے والے ہیں جھوٹ کو، بہت سننے والے ہیں دوسرے لوگوں کے لیے جو تیرے پاس نہیں آئے، وہ کلام کو اس کی جگہوں کے بعد پھیر دیتے ہیں۔ کہتے ہیں اگر تمھیں یہ دیا جائے تو لے لو اور اگر تمھیں یہ نہ دیا جائے تو بچ جائو۔ اور وہ شخص کہ اللہ اسے فتنے میں ڈالنے کا ارادہ کرلے اس کے لیے تو اللہ سے ہرگز کسی چیز کا مالک نہیں ہوگا۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ نے نہیں چاہا کہ ان کے دلوں کو پاک کرے، ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے لیے آخرت میں بہت بڑا عذاب ہے۔ |
|
3 | قُلُوبَهُمْ |
وَإِذَا مَا أُنْزِلَتْ سُورَةٌ نَظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ هَلْ يَرَاكُمْ مِنْ أَحَدٍ ثُمَّ انْصَرَفُوا صَرَفَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَا يَفْقَهُونَ [9-التوبة:127]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ایک دوسرے کو دیکھنے لگتے ہیں کہ تم کو کوئی دیکھتا تو نہیں پھر چل دیتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کا دل پھیر دیا ہے اس وجہ سے کہ وه بے سمجھ لوگ ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے ایک دوسرے کی جانب دیکھنے لگتے ہیں (اور پوچھتے ہیں کہ) بھلا تمہیں کوئی دیکھتا ہے پھر پھر جاتے ہیں۔ خدا نے ان کے دلوں کو پھیر رکھا ہے کیونکہ یہ ایسے لوگ ہیں کہ سمجھ سے کام نہیں لیتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب بھی کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ان کا بعض بعض کی طرف دیکھتا ہے کہ کیا تمھیں کوئی دیکھ رہا ہے ؟ پھر واپس پلٹ جاتے ہیں۔ اللہ نے ان کے دل پھیر دیے ہیں، اس لیے کہ وہ ایسے لوگ ہیں جو نہیں سمجھتے۔ |
|
4 | قُلُوبَهُمْ |
إِنَّ الَّذِينَ يَغُضُّونَ أَصْوَاتَهُمْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ أُولَئِكَ الَّذِينَ امْتَحَنَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ لِلتَّقْوَى لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ [49-الحجرات:3]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بیشک جو لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے حضور میں اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں، یہی وه لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے پرہیزگاری کے لئے جانچ لیا ہے۔ ان کے لئے مغفرت ہے اور بڑا ﺛواب ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو لوگ پیغمبر خدا کے سامنے دبی آواز سے بولتے ہیں خدا نے ان کے دل تقویٰ کے لئے آزما لئے ہیں۔ ان کے لئے بخشش اور اجر عظیم ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بے شک وہ لوگ جو اللہ کے رسول کے پاس اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں یہی لوگ ہیں جن کے دل اللہ نے تقویٰ کے لیے آزما لیے ہیں، ان کے لیے بڑی بخشش اور بہت بڑا اجر ہے۔ |
|
5 | قُلُوبَهُمْ |
وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ لِمَ تُؤْذُونَنِي وَقَدْ تَعْلَمُونَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ فَلَمَّا زَاغُوا أَزَاغَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ [61-الصف:5]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور (یاد کرو) جبکہ موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم کے لوگو! تم مجھے کیوں ستا رہے ہو حاﻻنکہ تمہیں (بخوبی) معلوم ہے کہ میں تمہاری جانب اللہ کا رسول ہوں پس جب وه لوگ ٹیڑھے ہی رہے تو اللہ نے ان کے دلوں کو (اور) ٹیڑھا کر دیا، اور اللہ تعالیٰ نافرمان قوم کو ہدایت نہیں دیتا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور وہ وقت یاد کرنے کے لائق ہے جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اے قوم! تم مجھے کیوں ایذا دیتے ہو حالانکہ تم جانتے ہو کہ میں تمہارے پاس خدا کا بھیجا ہوا آیا ہوں۔ تو جب ان لوگوں نے کج روی کی خدا نے بھی ان کے دل ٹیڑھے کردیئے۔ اور خدا نافرمانوں کو ہدایت نہیں دیتا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم! تم مجھے کیوں تکلیف دیتے ہو، حالانکہ یقینا تم جانتے ہو کہ میں تمھاری طرف اللہ کا رسول ہوں۔ پھر جب وہ ٹیڑھے ہو گئے تو اللہ نے ان کے دل ٹیڑھے کر دیے اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ |