نمبر | لفظ | آیت | ترجمہ |
1 | قَوْمَهُ |
وَاخْتَارَ مُوسَى قَوْمَهُ سَبْعِينَ رَجُلًا لِمِيقَاتِنَا فَلَمَّا أَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ أَهْلَكْتَهُمْ مِنْ قَبْلُ وَإِيَّايَ أَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَهَاءُ مِنَّا إِنْ هِيَ إِلَّا فِتْنَتُكَ تُضِلُّ بِهَا مَنْ تَشَاءُ وَتَهْدِي مَنْ تَشَاءُ أَنْتَ وَلِيُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنْتَ خَيْرُ الْغَافِرِينَ [7-الأعراف:155]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور موسیٰ (علیہ السلام) نے ستر آدمی اپنی قوم میں سے ہمارے وقت معین کے لیے منتخب کئے، سو جب ان کو زلزلہ نے آپکڑا تو موسیٰ (علیہ السلام) عرض کرنے لگے کہ اے میرے پروردگار! اگر تجھ کو یہ منظور ہوتا تو اس سے قبل ہی ان کو اور مجھ کو ہلاک کر دیتا۔ کیا تو ہم میں سے چند بے وقوفوں کی حرکت پر سب کو ہلاک کردے گا؟ یہ واقعہ محض تیری طرف سے ایک امتحان ہے، ایسے امتحانات سے جس کو تو چاہے گمراہی میں ڈال دے اور جس کو چاہے ہدایت پر قائم رکھے۔ تو ہی تو ہمارا کارساز ہے پس ہم پر مغفرت اور رحمت فرما اور تو سب معافی دینے والوں سے زیاده اچھا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور موسیٰ نے اس میعاد پر جو ہم نے مقرر کی تھی اپنی قوم کے ستر آدمی منتخب (کرکے کوہ طور پر حاضر) ٹل کیے۔ جب ان کو زلزلے نے پکڑا تو موسیٰ نے کہا کہ اے پروردگار تو چاہتا تو ان کو اور مجھ کو پہلے ہی سے ہلاک کر دیتا۔ کیا تو اس فعل کی سزا میں جو ہم میں سے بےعقل لوگوں نے کیا ہے ہمیں ہلاک کردے گا۔ یہ تو تیری آزمائش ہے۔ اس سے تو جس کو چاہے گمراہ کرے اور جس کو چاہے ہدایت بخشے۔ تو ہی ہمارا کارساز ہے تو ہمیں (ہمارے گناہ) بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور تو سب سے بہتر بخشنے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور موسیٰ نے اپنی قوم میں سے ستر آدمی ہمارے مقررہ وقت کے لیے چنے، پھر جب انھیں زلزلے نے آ پکڑا تو اس نے کہا اے میرے رب! اگر تو چاہتا تو انھیں اس سے پہلے ہلاک کر دیتا اور مجھے بھی، کیا تو ہمیں اس کی وجہ سے ہلاک کرتا ہے جو ہم میں سے بے وقوفوں نے کیا ہے؟ یہ نہیں ہے مگر تیری آزمائش، جس کے ساتھ تو گمراہ کرتا ہے جسے چاہتا ہے اور ہدایت بخشتا ہے جسے چاہتا ہے، تو ہی ہمارا یارو مدد گار ہے، سو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تو بخشنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔ |
|
2 | قَوْمَهُ |
يَقْدُمُ قَوْمَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَوْرَدَهُمُ النَّارَ وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُودُ [11-هود:98]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وه تو قیامت کے دن اپنی قوم کا پیش رو ہو کر ان سب کو دوزخ میں جا کھڑا کرے گا، وه بہت ہی برا گھاٹ ہے جس پر ﻻ کھڑے کئے جائیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
وہ قیامت کے دن اپنی قوم کے آگے آگے چلے گا اور ان کو دوزخ میں جا اُتارے گا اور جس مقام پر وہ اُتارے جائیں گے وہ برا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ قیامت کے دن اپنی قوم کے آگے ہوگا، پس انھیں پینے کے لیے آگ پر لے آئے گا اور وہ پینے کی بری جگہ ہے، جس پر پینے کے لیے آیا جائے۔ |
|
3 | قَوْمَهُ |
وَأَضَلَّ فِرْعَوْنُ قَوْمَهُ وَمَا هَدَى [20-طه:79]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
فرعون نے اپنی قوم کو گمراہی میں ڈال دیا اور سیدھا راستہ نہ دکھایا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ کردیا اور سیدھے رستے پر نہ ڈالا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ کیا اور سیدھے راستے پر نہ ڈالا۔ |
|
4 | قَوْمَهُ |
فَاسْتَخَفَّ قَوْمَهُ فَأَطَاعُوهُ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ [43-الزخرف:54]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس نے اپنی قوم کو بہلایا پھسلایا اور انہوں نے اسی کی مان لی، یقیناً یہ سارے ہی نافرمان لوگ تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
غرض اس نے اپنی قوم کی عقل مار دی۔ اور انہوں نے اس کی بات مان لی۔ بےشک وہ نافرمان لوگ تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
غرض اس نے اپنی قوم کو ہلکا (بے وزن) کر دیا تو انھوں نے اس کی اطاعت کر لی، یقینا وہ نافرمان لوگ تھے۔ |
|
5 | قَوْمَهُ |
وَاذْكُرْ أَخَا عَادٍ إِذْ أَنْذَرَ قَوْمَهُ بِالْأَحْقَافِ وَقَدْ خَلَتِ النُّذُرُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ [46-الأحقاف:21]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور عاد کے بھائی کو یاد کرو، جبکہ اس نے اپنی قوم کو احقاف میں ڈرایا اور یقیناً اس سے پہلے بھی ڈرانے والے گزر چکے ہیں اور اس کے بعد بھی یہ کہ تم سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کسی کی عبادت نہ کرو، بیشک میں تم پر بڑے دن کے عذاب سے خوف کھاتا ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور (قوم) عاد کے بھائی (ہود) کو یاد کرو کہ جب انہوں نے اپنی قوم کو سرزمین احقاف میں ہدایت کی اور ان سے پہلے اور پیچھے بھی ہدایت کرنے والے گزرچکے تھے کہ خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ مجھے تمہارے بارے میں بڑے دن کے عذاب کا ڈر لگتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور عاد کے بھائی کو یاد کر جب اس نے اپنی قوم کو احقاف میں ڈرایا، جب کہ اس سے پہلے اور اس کے بعد کئی ڈرانے والے گزر چکے کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو، بے شک میں تم پر ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ |