نمبر | لفظ | آیت | ترجمہ |
1 | فَالنَّارُ |
أَفَمَنْ كَانَ عَلَى بَيِّنَةٍ مِنْ رَبِّهِ وَيَتْلُوهُ شَاهِدٌ مِنْهُ وَمِنْ قَبْلِهِ كِتَابُ مُوسَى إِمَامًا وَرَحْمَةً أُولَئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَمَنْ يَكْفُرْ بِهِ مِنَ الْأَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُهُ فَلَا تَكُ فِي مِرْيَةٍ مِنْهُ إِنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ [11-هود:17]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا وه شخص جو اپنے رب کے پاس کی دلیل پر ہو اور اس کے ساتھ اللہ کی طرف کا گواه ہو اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب (گواه ہو) جو پیشوا اور رحمت ہے (اوروں کے برابر ہو سکتا ہے؟) یہی لوگ ہیں جو اس پر ایمان رکھتے ہیں، اور تمام فرقوں میں سے جو بھی اس کا منکر ہو اس کے آخری وعدے کی جگہ جہنم ہے، پس تو اس میں کسی قسم کے شبہ میں نہ ره، یقیناً یہ تیرے رب کی جانب سے سراسر برحق ہے، لیکن اکثر لوگ ایمان ﻻنے والے نہیں ہوتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بھلا جو لوگ اپنے پروردگار کی طرف سے (روشن) دلیل رکھتے ہوں اور ان کے ساتھ ایک (آسمانی) گواہ بھی اس کی جانب سے ہو اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب ہو جو پیشوا اور رحمت ہے (تو کیا وہ قرآن پر ایمان نہیں لائیں گے) یہی لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں اور جو کوئی اور فرقوں میں سے اس سے منکر ہو تو اس کا ٹھکانہ آگ ہے۔ تو تم اس (قرآن) سے شک میں نہ ہونا۔ یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو کیا وہ شخص جو اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہو اور اس کی طرف سے ایک گواہ اس کی تائید کر رہا ہو اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب بھی جو امام اور رحمت تھی، یہ لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں۔ اور گروہوں میں سے جو اس کا انکار کرے تو آگ ہی اس کے وعدے کی جگہ ہے۔ سو تو اس کے بارے میں کسی شک میں نہ رہ، یقینا یہی تیرے رب کی طرف سے حق ہے اور لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے۔ |
|
2 | فَالنَّارُ |
فَإِنْ يَصْبِرُوا فَالنَّارُ مَثْوًى لَهُمْ وَإِنْ يَسْتَعْتِبُوا فَمَا هُمْ مِنَ الْمُعْتَبِينَ [41-فصلت:24]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اب اگر یہ صبر کریں تو بھی ان کا ٹھکانا جہنم ہی ہے۔ اور اگر یہ (عذر اور) معافی کےخواستگار ہوں تو بھی (معذور اور) معاف نہیں رکھے جائیں گے۔
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اب اگر یہ صبر کریں گے تو ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ اور اگر توبہ کریں گے تو ان کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی۔
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پس اگر وہ صبر کریں تو آگ ان کے لیے ٹھکانا ہے اور اگر وہ معافی کی درخواست کریں تو وہ معاف کیے گئے لوگوں سے نہیں ہیں۔ |