قرآن پاک لفظ رَبُّكَ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
رَبُّكَ
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً قَالُوا أَتَجْعَلُ فِيهَا مَنْ يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ [2-البقرة:30]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں خلیفہ بنانے واﻻ ہوں، تو انہوں نے کہا ایسے شخص کو کیوں پیدا کرتا ہے جو زمین میں فساد کرے اور خون بہائے؟ اور ہم تیری تسبیح، حمد اور پاکیزگی بیان کرنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور (وہ وقت یاد کرنے کے قابل ہے) جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں (اپنا) نائب بنانے والا ہوں۔ انہوں نے کہا۔ کیا تُو اس میں ایسے شخص کو نائب بنانا چاہتا ہے جو خرابیاں کرے اور کشت وخون کرتا پھرے اور ہم تیری تعریف کے ساتھ تسبیح وتقدیس کرتے رہتے ہیں۔ (خدا نے) فرمایا میں وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا بے شک میں زمین میں ایک جانشین بنانے والا ہوں۔ انھوں نے کہا کیا تو اس میں اس کو بنائے گا جو اس میں فساد کرے گا اور بہت سے خون بہائے گا اور ہم تیری تعریف کے ساتھ ہر عیب سے پاک ہونا بیان کرتے ہیں اور تیری پاکیزگی بیان کرتے ہیں۔ فرمایا بے شک میں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔
2
رَبُّكَ
إِذْ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ هَلْ يَسْتَطِيعُ رَبُّكَ أَنْ يُنَزِّلَ عَلَيْنَا مَائِدَةً مِنَ السَّمَاءِ قَالَ اتَّقُوا اللَّهَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ [5-المائدة:112]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وه وقت یاد کے قابل ہے جب کہ حواریوں نے عرض کیا کہ اے عیسیٰ بن مریم! کیا آپ کا رب ایسا کرسکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے ایک خوان (دسترخوان) نازل فرما دے؟ آپ نے فرمایا کہ اللہ سے ڈرو اگر تم ایمان والے ہو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(وہ قصہ بھی یاد کرو) جب حواریوں نے کہا کہ اے عیسیٰ بن مریم! کیا تمہارا پروردگار ایسا کر سکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے (طعام کا) خوان نازل کرے؟ انہوں نے کہا کہ اگر ایمان رکھتے ہو تو خدا سے ڈرو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جب حواریوں نے کہا اے عیسیٰ ابن مریم! کیا تیرا رب کر سکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے ایک دسترخوان اتارے؟ اس نے کہا: اللہ سے ڈرو، اگر تم مومن ہو۔
3
رَبُّكَ
وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَيَاطِينَ الْإِنْسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورًا وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ مَا فَعَلُوهُ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ [6-الأنعام:112]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن بہت سے شیطان پیدا کئے تھے کچھ آدمی اور کچھ جن، جن میں سے بعض بعضوں کو چکنی چپڑی باتوں کا وسوسہ ڈالتے رہتے تھے تاکہ ان کو دھوکہ میں ڈال دیں اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو یہ ایسے کام نہ کرسکتے سو ان لوگوں کو اور جو کچھ یہ افترا پردازی کر رہے ہیں اس کو آپ رہنے دیجئے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اسی طرح ہم نے شیطان (سیرت) انسانوں اور جنوں کو ہر پیغمبر کا دشمن بنا دیا تھا وہ دھوکا دینے کے لیے ایک دوسرے کے دل میں ملمع کی باتیں ڈالتے رہتے تھے اور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے تو ان کو اور جو کچھ یہ افتراء کرتے ہیں اسے چھوڑ دو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے انسانوں اور جنوں کے شیطانوں کو دشمن بنا دیا، ان کا بعض بعض کی طرف ملمع کی ہوئی بات دھوکا دینے کے لیے دل میں ڈالتا رہتا ہے اور اگر تیرا رب چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے۔ پس چھوڑ انھیں اور جو وہ جھوٹ گھڑتے ہیں۔
4
رَبُّكَ
ذَلِكَ أَنْ لَمْ يَكُنْ رَبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرَى بِظُلْمٍ وَأَهْلُهَا غَافِلُونَ [6-الأنعام:131]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ اس وجہ سے ہے کہ آپ کا رب کسی بستی والوں کو کفر کے سبب ایسی حالت میں ہلاک نہیں کرتا کہ اس بستی کے رہنے والے بے خبر ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اے محمدﷺ!) یہ (جو پیغمبر آتے رہے اور کتابیں نازل ہوتی رہیں تو) اس لیے کہ تمہارا پروردگار ایسا نہیں کہ بستیوں کو ظلم سے ہلاک کر دے اور وہاں کے رہنے والوں کو (کچھ بھی) خبر نہ ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یہ اس لیے کہ بے شک تیرا رب کبھی بستیوں کو (ان کے) کسی ظلم کی وجہ سے ہلاک کرنے والا نہیں، جب کہ اس کے رہنے والے بے خبر ہوں۔
5
رَبُّكَ
وَلِكُلٍّ دَرَجَاتٌ مِمَّا عَمِلُوا وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ [6-الأنعام:132]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہر ایک کے لئے ان کے اعمال کے سبب درجے ملیں گے اور آپ کا رب ان کے اعمال سے بے خبر نہیں ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور سب لوگوں کے بلحاظ اعمال درجے (مقرر) ہیں اور جو کام یہ لوگ کرتے ہیں خدا ان سے بے خبر نہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ہر ایک کے لیے مختلف درجے ہیں، ان اعمال کی وجہ سے جو انھوں نے کیے اور تیرا رب اس سے ہرگز بے خبر نہیں جو وہ کر رہے ہیں۔
6
رَبُّكَ
هَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا أَنْ تَأْتِيَهُمُ الْمَلَائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ رَبُّكَ أَوْ يَأْتِيَ بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا قُلِ انْتَظِرُوا إِنَّا مُنْتَظِرُونَ [6-الأنعام:158]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا یہ لوگ صرف اس امر کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا ان کے پاس آپ کا رب آئے یا آپ کے رب کی کوئی (بڑی) نشانی آئے؟ جس روز آپ کے رب کی کوئی بڑی نشانی آپہنچے گی، کسی ایسے شخص کا ایمان اس کے کام نہ آئے گا جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتا۔ یا اس نے اپنے ایمان میں کوئی نیک عمل نہ کیا ہو۔ آپ فرما دیجئے کہ تم منتظر رہو، ہم بھی منتظر ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ اس کے سوا اور کس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آ جائیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اس وقت اسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گا یا اپنے ایمان (کی حالت) میں نیک عمل نہیں کئے ہوں گے (تو گناہوں سے توبہ کرنا مفید نہ ہوگا اے پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ اس کے سوا کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں، یا تیرا رب آئے، یا تیرے رب کی کوئی نشانی آئے، جس دن تیرے رب کی کوئی نشانی آئے گی کسی شخص کو اس کا ایمان فائدہ نہ دے گا، جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا تھا، یا اپنے ایمان میں کوئی نیکی نہ کمائی تھی۔ کہہ دے انتظار کرو، بے شک ہم (بھی) منتظر ہیں۔
7
رَبُّكَ
وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَنْ يَسُومُهُمْ سُوءَ الْعَذَابِ إِنَّ رَبَّكَ لَسَرِيعُ الْعِقَابِ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَحِيمٌ [7-الأعراف:167]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور وه وقت یاد کرنا چاہیئے کہ آپ کے رب نے یہ بات بتلا دی کہ وه ان یہود پر قیامت تک ایسے شخص کو ضرور مسلط کرتا رہے گا جو ان کو سزائے شدید کی تکلیف پہنچاتا رہے گا، بلاشبہ آپ کا رب جلدی ہی سزا دے دیتا ہے اور بلاشبہ وه واقعی بڑی مغفرت اور بڑی رحمت واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اور اس وقت کو یاد کرو) جب تمہارے پروردگار نے (یہود کو) آگاہ کردیا تھا کہ وہ ان پر قیامت تک ایسے شخص کو مسلط رکھے گا جو انہیں بری بری تکلیفیں دیتا رہے۔ بےشک تمہارا پروردگار جلد عذاب کرنے والا ہے اور وہ بخشنے والا مہربان بھی ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب تیرے رب نے صاف اعلان کر دیا کہ وہ قیامت کے دن تک ان پر ایسا شخص ضرور بھیجتا رہے گا جو انھیں برا عذاب دے، بے شک تیرا رب یقینا بہت جلد سزا دینے والا ہے اور بے شک وہ یقینا بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
8
رَبُّكَ
وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَى شَهِدْنَا أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَذَا غَافِلِينَ [7-الأعراف:172]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب آپ کے رب نے اوﻻد آدم کی پشت سے ان کی اوﻻد کو نکالا اور ان سے ان ہی کے متعلق اقرار لیا کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ سب نے جواب دیا کیوں نہیں! ہم سب گواه بنتے ہیں۔ تاکہ تم لوگ قیامت کے روز یوں نہ کہو کہ ہم تو اس سے محض بے خبر تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب تمہارے پروردگار نے بنی آدم سے یعنی ان کی پیٹھوں سے ان کی اولاد نکالی تو ان سے خود ان کے مقابلے میں اقرار کرا لیا (یعنی ان سے پوچھا کہ) کیا تمہارا پروردگار نہیں ہوں۔ وہ کہنے لگے کیوں نہیں ہم گواہ ہیں (کہ تو ہمارا پروردگار ہے) ۔ یہ اقرار اس لیے کرایا تھا کہ قیامت کے دن (کہیں یوں نہ) کہنے لگو کہ ہم کو تو اس کی خبر ہی نہ تھی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب تیرے رب نے آدم کے بیٹوں سے ان کی پشتوں میں سے ان کی اولاد کو نکالا اور انھیں خود ان کی جانوں پر گواہ بنایا، کیا میں واقعی تمھارا رب نہیں ہوں؟ انھوں نے کہا کیوں نہیں، ہم نے شہادت دی۔ (ایسا نہ ہو) کہ تم قیامت کے دن کہو بے شک ہم اس سے غافل تھے۔
9
رَبُّكَ
كَمَا أَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِنْ بَيْتِكَ بِالْحَقِّ وَإِنَّ فَرِيقًا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لَكَارِهُونَ [8-الأنفال:5]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جیسا کہ آپ کے رب نے آپ کے گھر سے حق کے ساتھ آپ کو روانہ کیا اور مسلمانوں کی ایک جماعت اس کو گراں سمجھتی تھی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(ان لوگوں کو اپنے گھروں سے اسی طرح نکلنا چاہیئے تھا) جس طرح تمہارے پروردگار نے تم کو تدبیر کے ساتھ اپنے گھر سے نکالا اور (اس وقت) مومنوں ایک جماعت ناخوش تھی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جس طرح تیرے رب نے تجھے تیرے گھر سے حق کے ساتھ نکالا، حالانکہ یقینا مومنوں کی ایک جماعت تو ناپسند کرنے والی تھی۔
10
رَبُّكَ
إِذْ يُوحِي رَبُّكَ إِلَى الْمَلَائِكَةِ أَنِّي مَعَكُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِينَ آمَنُوا سَأُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ فَاضْرِبُوا فَوْقَ الْأَعْنَاقِ وَاضْرِبُوا مِنْهُمْ كُلَّ بَنَانٍ [8-الأنفال:12]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس وقت کو یاد کرو جب کہ آپ کا رب فرشتوں کو حکم دیتا تھا کہ میں تمہارا ساتھی ہوں سو تم ایمان والوں کی ہمت بڑھاؤ میں ابھی کفار کے قلوب میں رعب ڈالے دیتا ہوں، سو تم گردنوں پر مارو اور ان کے پور پور کو مارو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب تمہارا پروردگار فرشتوں کو ارشاد فرماتا تھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں تم مومنوں کو تسلی دو کہ ثابت قدم رہیں۔ میں ابھی ابھی کافروں کے دلوں میں رعب وہیبت ڈالے دیتا ہوں تو ان کے سر مار (کر) اڑا دو اور ان کا پور پور مار (کر توڑ) دو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جب تیرا رب فرشتوں کی طرف وحی کر رہا تھا کہ میں تمھارے ساتھ ہوں، پس تم ان لوگوں کو جمائے رکھو جو ایمان لائے ہیں، عنقریب میں ان لوگوں کے دلوں میں جنھوں نے کفر کیا، رعب ڈال دوں گا۔ پس ان کی گردنوں کے اوپر ضرب لگاؤ اور ان کے ہر ہر پور پر ضرب لگاؤ۔