قرآن پاک لفظ رَآهُ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
رَآهُ
قَالَ الَّذِي عِنْدَهُ عِلْمٌ مِنَ الْكِتَابِ أَنَا آتِيكَ بِهِ قَبْلَ أَنْ يَرْتَدَّ إِلَيْكَ طَرْفُكَ فَلَمَّا رَآهُ مُسْتَقِرًّا عِنْدَهُ قَالَ هَذَا مِنْ فَضْلِ رَبِّي لِيَبْلُوَنِي أَأَشْكُرُ أَمْ أَكْفُرُ وَمَنْ شَكَرَ فَإِنَّمَا يَشْكُرُ لِنَفْسِهِ وَمَنْ كَفَرَ فَإِنَّ رَبِّي غَنِيٌّ كَرِيمٌ [27-النمل:40]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جس کے پاس کتاب کا علم تھا وه بول اٹھا کہ آپ پلک جھپکائیں اس سے بھی پہلے میں اسے آپ کے پاس پہنچا سکتا ہوں۔ جب آپ نے اسے اپنے پاس موجود پایا تو فرمانے لگے یہی میرے رب کا فضل ہے، تاکہ وه مجھے آزمائے کہ میں شکر گزاری کرتا ہوں یا ناشکری، شکر گزار اپنے ہی نفع کے لیے شکر گزاری کرتا ہے اور جو ناشکری کرے تو میرا پروردگار (بے پروا اور بزرگ) غنی اور کریم ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ایک شخص جس کو کتاب الہیٰ کا علم تھا کہنے لگا کہ میں آپ کی آنکھ کے جھپکنے سے پہلے پہلے اسے آپ کے پاس حاضر کئے دیتا ہوں۔ جب سلیمان نے تخت کو اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا تو کہا کہ یہ میرے پروردگار کا فضل ہے تاکہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا کفران نعمت کرتا ہوں اور جو شکر کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کے لئے شکر کرتا ہے اور جو ناشکری کرتا ہے تو میرا پروردگار بےپروا (اور) کرم کرنے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے کہا جس کے پاس کتاب کا ایک علم تھا، میں اسے تیرے پاس اس سے پہلے لے آتا ہوں کہ تیری آنکھ تیری طرف جھپکے۔ پس جب اس نے اسے اپنے پاس پڑا ہوا دیکھا تو اس نے کہا یہ میرے رب کے فضل سے ہے، تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتاہوں، یا نا شکری کرتا ہوں اور جس نے شکر کیا تو وہ اپنے ہی لیے شکرکرتا ہے اور جس نے ناشکری کی تو یقینا میرا رب بہت بے پروا، بہت کرم والا ہے۔
2
رَآهُ
وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَى [53-النجم:13]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اسے تو ایک مرتبہ اور بھی دیکھا تھا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور انہوں نے اس کو ایک بار بھی دیکھا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
حالانکہ بلاشبہ یقینا اس نے اسے ایک اور بار اترتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔
3
رَآهُ
وَلَقَدْ رَآهُ بِالْأُفُقِ الْمُبِينِ [81-التكوير:23]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس نے اس (فرشتے) کو آسمان کے کھلے کنارے پر دیکھا بھی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بےشک انہوں نے اس (فرشتے) کو (آسمان کے کھلے یعنی) مشرقی کنارے پر دیکھا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا اس نے اس ( جبریل) کو ( آسمان کے) روشن کنارے پر دیکھا ہے۔
4
رَآهُ
أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَى [96-العلق:7]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس لئے کہ وه اپنے آپ کو بے پروا (یا تونگر) سمجھتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب کہ اپنے تیئں غنی دیکھتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس لیے وہ اپنے آپ کو دیکھتا ہے کہ غنی ہوگیا ہے۔